سچ خبریں:سعودی عرب کے MBC چینل پر نشر ہونے والی تاریخی سیریز معاویہ مختلف مسلم ممالک میں مخالفانہ، محتاط اور تنقیدی آراء کے ساتھ زیر بحث آ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عراق میں متنازعہ ڈرامہ سیریل کی نشریات پر پابندی
یہ رپورٹ ان ممالک کے ردعمل کا جائزہ لیتی ہے جن پر عموماً کم توجہ دی جاتی ہے، جیسے کہ یورپ، جنوب مشرقی ایشیا، پاکستان اور برصغیر۔
یورپ اور جنوب مشرقی ایشیا میں مسلمانوں کا ردعمل
مسلمانوں کے ردعمل کو چار عمومی نکات میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:
– کئی صارفین نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ اسلام کی ابتدائی تاریخ کو کس انداز میں پیش کیا جا رہا ہے، خاص طور پر امام علی اور معاویہ کی تصویر کشی پر تنقید کی گئی۔
– کچھ لوگوں نے اسے فرقہ وارانہ اختلافات کو مزید بڑھانے والا مواد قرار دیا۔
– یورپی مسلم کمیونٹی کے بعض افراد کا کہنا ہے کہ انہیں تاریخی اسلامی فلموں اور سیریز میں دلچسپی ہے، مگر معاویہ اسلام اور مسلمانوں کی درست عکاسی نہیں کرتی۔
– کچھ ناظرین نے لباس، مناظر، اور پروڈکشن کے معیار کو بہتر قرار دیا، لیکن ڈائیلاگ اور کرداروں کے پیش کیے جانے کے انداز کو مصنوعی اور غیر مؤثر قرار دیا۔
– بعض یورپی ناظرین کو خدشہ ہے کہ غیر مسلم ناظرین اس سیریز کو تاریخی حقیقت کے طور پر قبول کر سکتے ہیں، جس سے اسلام کی ابتدائی تاریخ پر مغربی دنیا میں غلط فہمیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
– انہیں یہ بھی تشویش ہے کہ یہ سیریز یورپ اور جنوب مشرقی ایشیا میں فرقہ وارانہ نظریات کو مزید ہوا دے سکتی ہے۔
– معاویہ کو reddit.com پر بھی شامل کیا گیا ہے، مگر پہلے تین اقساط کے بعد محض 100 تبصرے آئے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ سیریز کی پذیرائی محدود رہی۔
– ویب سائٹ Parrot Analytics کے مطابق، جرمنی میں اس سیریز کی طلب عام ٹی وی سیریز کے مقابلے میں ایک دسویں حصے سے بھی کم ہے۔
برصغیر میں ملا جلا ردعمل
– پاکستانی مین اسٹریم میڈیا اور ہندوستانی میڈیا میں اس سیریز پر کوئی خاص ردعمل نہیں آیا۔
– بی بی سی اردو واحد میڈیا ہاؤس ہے جس نے اس پر ایک رپورٹ شائع کی، جس میں سیریز کی پروڈکشن، ڈائریکٹر اور بین الاقوامی ردعمل کا ذکر تھا۔
– اردو بولنے والے سوشل میڈیا صارفین میں کوئی خاص ردعمل نہیں دیکھا گیا۔
– اہل سنت کے ایک معروف مفتی نے ویڈیو بیان میں سیریز کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ آل سعود کے موروثی نظام کو مضبوط کرنے کی کوشش ہے۔
نتیجہ: معاویہ سیریز پر مسلم دنیا میں محدود لیکن متنازع ردعمل
– تاریخی حقائق کی ممکنہ تحریف
– مسلمانوں کی غیر مستند نمائندگی
– مغربی دنیا میں اسلام کی ابتدائی تاریخ پر ممکنہ غلط فہمیاں
– میڈیا اور عوامی حلقوں میں خاموشی
– مذہبی حلقوں کی محدود تنقید
– بعض افراد نے پروڈکشن کو سراہا، لیکن مواد کو متنازع قرار دیا۔
– فرقہ واریت کے خدشات کے باعث کئی حلقوں میں تنقید اور محتاط رویہ دیکھنے میں آیا۔
ترکی میں معاویہ سیریز کی بازگشت: بے توجہی، تنقید اور سیاسی تجزیے
سعودی عرب کے MBC چینل پر نشر ہونے والی تاریخی سیریز معاویہ ترکیہ میں عمومی طور پر زیادہ توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہی، تاہم کچھ حلقوں میں اس پر محدود تنقید اور سیاسی تبصرے دیکھنے میں آئے ہیں۔
ترکی کے میڈیا کا ردعمل: رپورٹنگ، مگر بغیر تنقید کے
– HaberTürk نے سیریز کے پروڈکشن، ہدایت کار، اداکاروں، اور عراق، مصر، ایران کے ردعمل پر ایک غیر جانبدار رپورٹ شائع کی۔
– روزنامہ نفس نے یہ رپورٹ کیا کہ سریال معاویه نے عرب دنیا کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا اور صرف عرب ممالک کی آراء پر توجہ مرکوز رکھی۔
– ترکی کی سب سے بڑی دینی تنظیم دیانت نے بھی اب تک اس سیریز پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
ترک سوشل میڈیا پر متفرق ردعمل
ترکی میں سوشل میڈیا صارفین نے معاویہ پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا، جن میں کچھ نے شدید تنقید کی، جبکہ کچھ نے سعودی عرب کے سیاسی عزائم کو ہدف بنایا۔
اب جب ایسا ہو رہا ہے، تو شیطان کے بارے میں بھی فلم بنا کر اسے اصحابِ رسول کے طور پر پیش کر دیا جائے!
یہ وہی سیریز ہے جو سعودی حکومت کے مزاج کے عین مطابق ہے۔ آل سعود کی حکومت کی جوازیت، معاویہ کی سوچ پر قائم ہے!
معاویہ، حضرت معاویہ کیسے بنا؟!
یہ سیریز موساد نے مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے کے لیے بنائی ہے!
ترک دانشوروں اور صحافیوں کی رائے
ترکی میں عام طور پر اس طرح کی سیریز کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی۔ زیادہ تر لوگ دوسرے ملکی اور بین الاقوامی مسائل پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں، اس لیے ترکیہ میں اس پر کوئی بڑا ردعمل نہیں دیکھا گیا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ بیشتر ترک عوام کو علم ہی نہیں کہ یہ سیریز بنائی گئی ہے!
ترکیہ کی میڈیا اور عوام نے معاویہ پر کوئی خاص ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
نتیجہ: ترکی میں معاویہ پر خاموشی، مگر کچھ سیاسی اور نظریاتی تنقید
الجزیرہ کی معاویہ سیریز پر تنقیدی رپورٹ: فنی خامیاں، تاریخی تحریف اور سیاسی مقاصد
سعودی چینل MBC پر نشر ہونے والی معاویہ سیریز پر الجزیرہ کی ایک تفصیلی تجزیاتی رپورٹ سامنے آئی ہے، جس میں اس کے فنی، تاریخی اور سیاسی پہلوؤں پر شدید تنقید کی گئی ہے۔
الجزیرہ کے مطابق، اس سیریز کے بارے میں بحث اور اختلافات پہلے سے متوقع تھے، لیکن جس چیز نے سب کو حیران کیا وہ اس کے فنی اور تاریخی کمزوریاں ہیں، خاص طور پر جب کہ اس پر 100 ملین ڈالر کی خطیر رقم خرچ کی گئی ہے۔
– سیریز میں معاویہ بن ابوسفیان کی پیدائش کا سال 15 قبل از ہجرت کی بجائے 13 قبل از ہجرت دکھایا گیا، جو کہ اصل تاریخی حوالوں کے خلاف ہے۔
– معاویہ کو فتح مکہ سے پہلے مسلمان دکھایا گیا ہے، جب کہ تاریخی کتب کے مطابق وہ فتح مکہ کے بعد اسلام لائے۔
– جنگ بدر اور احد جیسے اہم واقعات کو سرسری اور غیر مستند انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
– گھروں، لباس اور روشنی کے استعمال میں اس دور کی تاریخی حقیقتوں کا لحاظ نہیں رکھا گیا۔
– مسلمان خواتین کے ملبوسات تاریخی حوالوں سے میل نہیں کھاتے، اور اس میں عرب کلچر کی نمائندگی نظر نہیں آتی۔
– معاویہ جیسے اہم شخصیت کی زبان، فصاحت اور بیانیہ بہت کمزور اور غیر مؤثر ہے۔
– کرداروں میں گہرائی اور مضبوط مکالمے کی کمی واضح طور پر محسوس کی گئی۔
– شمشیرِ دمشقی جیسے ہتھیاروں کو استعمال کیا گیا ہے، حالانکہ وہ اس دور میں موجود ہی نہیں تھے۔
الجزیرہ کے مطابق، یہ سب کمزوریاں اس حقیقت کی عکاسی کرتی ہیں کہ معاویہ کے پروڈیوسرز نے تاریخی حقائق کی تحقیق اور ماہرین کی رائے کو مکمل طور پر نظرانداز کیا ہے۔
سعودی حکام نے تاحال معاویہ سیریز پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا، تاہم سوشل میڈیا پر اس پر گرما گرم بحث جاری ہے۔
یہ سیریز بند ہونی چاہیے، کیونکہ یہ اس دور کی صحیح نمائندگی نہیں کرتی اور صحابہ کی غلط تصویر پیش کرتی ہے۔
یہ عمر سیریز کی طرح ایک شاہکار نہیں ہے، بلکہ اس میں مکالمے کمزور اور بے روح ہیں۔
جب علی (ع) کے خلاف تلوار اٹھائی گئی، تب ہی تاریخ مسخ ہونا شروع ہوئی۔ آج بھی کچھ لوگ ایسے ہی سیریز بنا کر تاریخ کو بگاڑ رہے ہیں۔
یہ سیریز ایک اہم تاریخی فریضہ انجام دے سکتی ہے۔ ہمیں اسے تعصب کے بغیر دیکھنا چاہیے۔
مذہبی شخصیات کو اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، لوگوں کو خود فیصلہ کرنے دیں کہ یہ سیریز کیسی ہے۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
نیٹو کی عمارتوں میں مشکوک لفافے دریافت
فروری
آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کیلئے ‘کنگ عبدالعزیز میڈل آف ایکسیلنٹ کلاس’ کا اعزاز
جون
صیہونیوں کی شاہد آفریدی کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش
جون
ایک ہزار بین الاقوامی مصنفین کی جانب سے اسرائیلی ثقافتی اداروں کا بائیکاٹ
اکتوبر
امریکہ افغانستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش نہ کرے : طالبان کا شرمین سے خطاب
اکتوبر
چین کا امریکی عہدیدار کو تلخ جواب
جولائی
سید رضی کے قتل پر ایران کا ردعمل
دسمبر
شہباز شریف 174 ووٹ لے کر پاکستان کے 23ویں وزیر اعظم منتخب
اپریل