لندن (سچ خبریں) برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی جانب سے لاک ڈاؤن کے حوالے سے ایک متنازع بیان منظرعام پر آنے کے بعد اپوزیشن نے ان سے استعفے کا مطالبہ کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا تھا کہ لاک ڈاؤن نہیں لگائیں گے چاہے لاشوں کے انبار لگ جائیں جس کے بے بعد اپوزیشن نے برطانوی وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ کردیا جبکہ بورس جانسن نے متنازع بیان کی تردید کردی ہے۔
بورس جانسن نے رواں سال جنوری میں پابندیوں کے ایک نئے دور کا حکم دیا تھا لیکن وہ اپنی کورونا وائرس پالیسیوں اور مالی معاملات کو لے کر اپنے سابق معاون ساتھی ڈومینک کمنگس کے ساتھ مخالف بیانات کی جنگ میں پھنس گئے ہیں۔
متنازع بیان سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نہیں، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اہم بات یہ ہے کہ لوگ ہم سے بطور حکومت چاہتے ہیں کہ لاک ڈاؤن کارآمد رہے۔
6 مئی کو برطانیہ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں انتخابی مہم پر بات کرتے ہوئے انہوں نے زور دیا کہ ویسٹ منسٹر میں ’لوگ جس چیز کے بارے میں بات کر رہے ہیں وہ اہم نہیں ہے۔
مرکزی اپوزیشن لیبر پارٹی نے ایک بلاگ پوسٹ میں کیے گئے ڈومینک کمنگس کے دعووں کی فوری تحقیقات پر زور دیا ہے، لیبر رہنما کیئر اسٹارمر نے کہا کہ ہم ہر روز ایسے الزامات کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں اس کی انتہا تک پہنچنے کی ضرورت ہے کیونکہ میں بہت سارے لوگوں کے لیے سوچتا ہوں، یہ ان کے لیے ایک قاعدہ اور اصول کی طرح سخت ہے۔
برطانیہ کی پارلیمنٹ میں اسکاٹش نیشنل پارٹی (ایس این پی) کے رہنما ایان بلیک فورڈ نے بورس جانسن کے تبصرے کی تصدیق ہونے پر ان سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ تبصرہ انتہائی ناگوار ہے، اگر وہ سچے ہیں تو بورس جانسن کے لیے استعفیٰ دینا فرض ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو اب بیان دینے کے لئے پارلیمنٹ میں آنا ہوگا اور ان چونکا دینے والے دعووں پر سوالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بورس جانسن نے گزشتہ سال کووڈ 19 سے متاثر ہو کر کئی دن ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں گزارے تھے اور انہیں وبائی امراض سے نمٹنے پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔
برطانیہ دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں کیسز کے شرح بہت زیاد ہے اور وہاں کوروناوائرس سے اب تک ایک لاکھ 27 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔