اردن (سچ خبریں) بیت المقدس میں موجود مقدس مقامات کی سرپرستی کے معاملے کو لے کر اردن نے اہم بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیت المقدس میں موجود مقدس مقامات کی سرپرستی کا آئینی حق اردن کی ہاشمی مملکت کے پاس ہے اور یہ حق عمان سے لے کرکسی دوسرے ملک کو نہیں دیا جاسکتا۔
اردن نے اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں آنے والی ان قیاس آرائیوں اور مفروضوں کو مسترد کردیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اس شرط پر اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لا سکتا ہے کہ اسرائیل بیت المقدس میں موجود حرم قدسی اور دیگر مقدس مقامات کی سرپرستی اردن سے لے کر سعودی عرب کو سونپ دے۔
اردنی وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے اس طرح کی تمام قیاس آرائیوں اور مفروضوں کو غیر منطقی قرار دیتے ہوئے مستردکردیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بیت المقدس میں موجود مقدس مقامات کی سرپرستی کا آئینی حق اردن کی ہاشمی مملکت کے پاس ہے اور یہ حق عمان سے لے کرکسی دوسرے ملک کو نہیں دیا جاسکتا۔
امریکی ٹی وی چینل سی این این کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہم ایسے کسی مفروضے اور فرضی قیاس آرائی کو نہیں مانتے جس میں بیت المقدس کے مقدس مقامات کی سرپرستی اردن سے لے کر کسی دوسرے ملک کو دی جاسکتی ہے۔
اردنی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شخص ایسا کوئی مفروضہ پیش کرتا ہے تو فی الحقیقت اس کا کوئی منطقی جواز نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقدس مقامات کی سرپرستی سے متعلق بہت سے افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں اور سازشی نظریات کو فروغ دیا جا رہا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ سعودی عرب ہاشمی مملکت کے فلسطینی مقدس مقامات کی سرپرستی کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اردن اور سعودی عرب کے درمیان گہرے دوستانہ تعلقات قائم ہیں، قضیہ فلسطین اور دوسرے حل طلب مسائل کے حوالے سے سعودی عرب اور اردن ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہیں اور دونوں ملکوں میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔
ایمن الصفدی کا کہنا تھا کہ بیت المقدس میں موجود مسیحی اور مسلم مقدس مقامات کی سرپرستی اردن کا تاریخی عمل ہے جسے مسلمان، عرب ممالک اور عالمی برادری کی حمایت حاصل ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں اس نوعیت کی افواہیں شائع ہو رہی ہیں میں یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے لیے یہ شرط بھی عائد کررہا ہے کہ تعلقات معمول پر لانے کے بعد اسرائیل القدس میں موجود مقدس مقامات کی سرپرستی کا حق اردن کے بجائے سعودی عرب کو دے گا۔