واشنگٹن (سچ خبریں) شمالی کوریا کی جانب سے بیلسٹک میزائل تجربے اور جوہری پروگرام میں توسیع کے مدنظر امریکا میں شدید کھلبلی مچی ہوئی ہے اور اب امریکا نے دھمکیاں دینے کے بجائے مودبانہ طریقے سے شمالی کوریا سے جوہری پروگرام میں تخفیف کی اپیل کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکا، جنوبی کوریا اور جاپان کے عہدے داروں نے جمعہ کے روز میری لینڈ میں ملاقات کے بعد شمالی کوریا پر زور دیا کہ وہ اپنے متنازع میزائل اور جوہری پروگرام میں تخفیف کرے، حال ہی میں شمالی کوریا نے نئی امریکی انتظامیہ کو بھی دھمکیاں دی تھیں، اسی پس منظر میں امریکی صدر جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اپنے جاپانی اور جنوبی کوریا کے ہم منصبوں سوہ ہون اور شیگیرو کیتامارو سے میری لینڈ میں ملاقات کی، اور اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا۔
اس ملاقات کے بعد تینوں نے ایک مشترکہ بیان میں شمالی کوریا کے جوہری اور اس کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پختہ سہ فریقی تعاون کرنے کے عز م کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ شمالی کوریا نے 2 نئے بیلسٹک میزائلوں کا تجربہ کیا تھا اور اسی پس منظر میں تینوں ممالک کے حکام نے شمالی کوریا سے اپنے ہتھیاروں کے پروگرام سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرنے کو کہا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ شمالی کوریا سے متعلق خارجہ پالیسی کا ازسر نو جائزہ لے رہی ہے، جو جلد ہی مکمل ہونے والی ہے، صدر جو بائیڈن نے میزائل تجربہ کرنے کے حوالے سے شمالی کوریا کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا، تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ضرورت کے مطابق وہ شمالی کوریا کے ساتھ سفارت کاری کے استعمال کے بھی حق میں ہیں۔
شمالی کوریا سے متعلق بائیڈن انتظامیہ کی پالسی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بالکل برعکس ہے، ٹرمپ انتظامیہ کے ابتدائی دور میں شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان رسہ کشی پائی جاتی تھی، لیکن شمالی کوریا کے حکمران کم جونگ ان سے ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ کا موقف بالکل بدل گیا تھا اور انہوں نے کہا تھا کہ مجھے تو ان سے پیار ہوگیا ہے۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دور صدارت میں شمالی کوریا کے میزائل تجربوں کو نظر نداز کرتے رہے اور اپنی خارجہ پالیسی کی میراث کو مستحکم کرنے کے مقصد سے پیانگ یانگ کے ساتھ ایک جوہری معاہدہ کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔