تل ابیب (سچ خبریں) اسرائیل کے ایک سینیر دانشور اور تجزیہ نگار پروفیسر ڈیویڈ پسیج نے اسرائیل کے وجود کے خاتمے کے بارے میں سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل میں شدید خانہ جنگی اور لوگوں میں اسرائیل کے مستقبل کو لے کر خوف و ہراس پایا جارہا ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں یہودی اسرائیل کو چھوڑ کر دوسرے ممالک میں نقل مکانی کررہے ہیں جس سے اسرائیل کے وجود کو شدید خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے ایک سینیر دانشور اور تجزیہ نگار پروفیسر ڈیویڈ پسیج نے اسرائیل کے مستقبل کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل میں خانہ جنگی، سیاسی رہنمائوں کی ٹارگٹ کلنگ اور یہودیوں کی واپس دوسرے ملکوںکو نقل مکانی کے قوی خدشات موجود ہیں۔
اسرائیل کی بار ایلن یونیورسٹی کے پروفیسر نے اسرائیل کے سرکاری ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن کارپوریشن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ عنقریب اسرائیل زوال اور شکست سے دوچار ہوگا، اگر اسرائیل کو خود کو یہودی ریاست کے تصور کے بارے میں عالمی سطح پر رائے عامہ ہموار کرنے کی کوشش میں ناکامی کا سامنا ہوا تو اسرائیل کا مستقبل مخدوش ہو جائے گا۔
پروفیسر پسیج نے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ سنہ 2041ء کی یہودی سوکوٹ عید کے موقعے پر دیوار براق میں لڑائی ہوگی، اس لڑائی میں یہودی فوجی اور پولیس اہلکار مسجد اقصیٰ میں داخل ہوں گے اور وہاں پر یہودیوں کے درمیان لڑائی اور خانہ جنگی شروع ہوجائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہودیوں کو جو خواب دکھا کر اسرائیل بنایا گیا تھا وہ سب جھوٹ تھا جس کی وجہ سے اب یہودیوں میں عدم اعتماد کی فضا پیدا ہورہی ہے اور اسرائیل میں بسنے والے یہودی یہاں رہنے سے شدید خوفزدہ ہیں جس کی وجہ سے وہ دوسرے ممالک میں نقل مکانی کررہے ہیں تاکہ ان کے بچوں کا مستقبل خراب نہ ہو لہٰذا موجودہ حالات کو دیکھ کر آسانی سے کہا جاسکتا ہیکہ اسرائیل تیزی سے ختم ہونے کی طرف بڑھ رہا ہے۔