سچ خبریں: عرب دنیا کے مشہور تجزیہ کار عبدالباری عطوان نے حزب اللہ اور صہیونی حکومت کے درمیان جنگ کے محاذ کی صورتحال اور صہیونی حکومت کی لبنان کے خلاف دھمکیوں اور حزب اللہ کے مضبوط جواب پر ایک تجزیاتی رپورٹ میں تبصرہ کیا ہے اور مکمل جنگ کے امکانات کا جائزہ لیا ہے۔
عرب دنیا کے مشہور تجزیہ کار عبدالباری عطوان نے روزنامہ رای الیوم میں شائع ہونے والی اپنی تجزیاتی رپورٹ میں شمالی مقبوضہ فلسطین پر حزب اللہ کے میزائل اور ڈرون حملوں کا ذکر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ کی جنگ کے بارے میں صہیونی ماہرین کی رپورٹ
انہوں نے کہا کہ شمالی مقبوضہ فلسطین میں بھڑکتی آگ حزب اللہ کے بھاری میزائل حملوں اور درجنوں حملہ آور ڈرونز کے حملے کے بعد شدت اختیار کر گئی ہے اور ہفتے کے روز سے 18 سے زیادہ فائر فائٹنگ ٹیمیں اور چار ہوائی جہاز اسے قابو کرنے میں ناکام رہے ہیں،یہ آگ شمالی مقبوضہ فلسطین اور جنوبی لبنان کے محاذ کو اور گرم کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ کے ڈپٹی سکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے منگل کے روز الجزیرہ چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے 13 سال کے عرصے میں پہلی بار کہا کہ گزشتہ ماہ کے دوران، لبنان کی اسلامی مزاحمت کو صہیونی حکومت کی مکمل جنگی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں اور حزب اللہ نے ان دھمکیوں کا واضح جواب دیا ہے اور کہا ہے کہ لبنان اور غزہ کی پٹی کے محاذ آپس میں جڑے ہوئے ہیں، حزب اللہ اسرائیل کے ساتھ جنگ کو بڑھانا نہیں چاہتی لیکن اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو ہم اس کا دندان شکن جواب دیں گے اور صہیونی حکومت کو جیتنے نہیں دیں گے۔
عطوان نے جنگی ماحول اور حزب اللہ کی مکمل جنگ کی تیاری کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ حزب اللہ تیار ہے جس کا اندازہ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ کی حالیہ تین تقریروں سے لگایا جا سکتا ہے، جنہوں نے امریکہ کے حامی لبنانی گروہوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، وہی گروہ جو اسرائیلی دشمن کے محاذ پر کھڑے ہیں، حزب اللہ کی مخالفت کرتے ہیں اور اسرائیل کو لبنان پر حملے کے لیے اکساتے ہیں۔
اس تجزیہ کار نے مزید لکھا کہ شیخ نعیم قاسم کا الجزیرہ چینل کے ساتھ انٹرویو اور اسرائیل کے ساتھ مکمل جنگ کے لیے تیاری کا بیان، صہیونی حکومت کی جنگی کونسل کے لیے ایک مضبوط انتباہ ہے۔
عطوان نے لکھا کہ گزشتہ گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فریق کی جانب سے لبنان میں جنگ کی دھمکیاں شدت اختیار کر چکی ہیں اور جنون کی حد تک پہنچ چکی ہیں۔
صہیونی حکومت کے داخلی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر نے لبنان میں حزب اللہ کے مراکز کو جلانے اور تباہ کرنے کا مطالبہ کیا اور ان کے جڑواں دہشت گرد، وزیر خزانہ بزالل اسموتریچ نے جنگی کونسل کو حملے پر اکسانے کی کوشش کی اور کہا کہ کاروائی کا وقت آ گیا ہے اور بات کرنے کا وقت ختم ہو چکا ہے۔
اس تجزیہ کار نے سوالات اٹھاتے ہوئے لکھا کہ کون سا فریق جنگ کی چنگاری کو ہوا دے گا؟ لبنان کی اسلامی مزاحمت کب اور کیسے ردعمل ظاہر کرے گی؟ یقینی طور پر قابض حکومت اس جنگ کی چنگاری کو روشن کرے گی کیونکہ وہ حزب اللہ کے میزائل اور ڈرون حملوں سے ہونے والے بڑے نقصانات کو برداشت نہیں کر سکتی، جس کی وجہ سے 200000 سے زیادہ بستی نشین شمالی مقبوضہ فلسطین کے علاقے الجلیل علیا اور سفلی سے بھاگ گئے ہیں، آگ بھی ان نقصانات کو بڑھا رہی ہے اور شمالی مقبوضہ فلسطین کے علاقے کو ناقابل رہائش بنا رہی ہے۔”
عطوان نے لکھا کہ تمام جنگوں میں آخری لمحات، میزائل اور ہوائی اور ڈرون حملوں کا وقت فوجی رازوں میں شامل ہوتا ہے اور اس کی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی ،یہ ہمیشہ حیران کن ہوتا ہے لیکن تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کے بعد جنگ بہت قریب معلوم ہوتی ہے؛ خاص طور پر ان اطلاعات کے بعد جو صہیونی حکومت کے میڈیا میں شمالی مقبوضہ فلسطین کی صورتحال اور قابضین کو پہنچنے والے نفسیاتی اور فوجی نقصانات کے بارے میں جان بوجھ کر عام کی گئی ہیں۔
عطوان نے پھر لبنان کے روزنامہ الاخبار کی منگل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ بہت سے یورپی ممالک نے لبنانی حکام کو اسرائیل کے لبنان پر وسیع اور قریب الوقوع حملے کے بارے میں خبردار کیا ہے، جن میں برطانیہ سب سے نمایاں ہے، جس نے صرف انتباہ پر اکتفا نہیں کیا بلکہ حملے کے وقت کو بھی جون کے وسط میں قرار دیا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ہم اس جنگ کے وقت کی پیش گوئی نہیں کر سکتے لیکن ہمیں یقین ہے کہ اسرائیل کا لبنان پر مکمل فوجی حملہ اس حکومت کے زوال کا آغاز ہوگا کیونکہ حزب اللہ کا میزائل ردعمل زلزلہ نما ہوگا، کیونکہ حزب اللہ اپنے تمام فوجی وسائل استعمال کرے گی جن میں سے کچھ کی صلاحیت اور جدیدیت حیران کن ہوگی۔
عطوان نے اپنی رپورٹ کے اختتام پر لکھا کہ ہم نے پہلے دن سے ہی پیش گوئی کی تھی کہ غزہ کی پٹی کے خلاف جنگ طول پکڑے گی اور مزاحمت استقامت اور مضبوطی دکھائے گی اور جتنا زیادہ جنگ طویل ہوگی، قابضین کے نقصانات اور خسارے اتنے ہی زیادہ ہوں گے۔
مزید پڑھیں: مزاحمتی تحریک کے ہتھیار کیا کر رہے ہیں اور صیہونیوں کی حالت زار؛ سید حسن نصراللہ کی زبانی
یاد رہے کہ یہ جنگ اپنے نویں مہینے میں داخل ہو گی اور غزہ کی پٹی میں مزاحمت اپنی مکمل طاقت پر ہے اور حماس کی قیادت میں غزہ کی پٹی کا انتظام پہلے سے زیادہ مضبوط ہے اور اس کی سرنگیں اور فوجی ورکشاپس برقرار ہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ حماس کے رہنما یحییٰ السنوار کی قیادت میں مجاہدین انتہائی ہوشیاری سے جنگ کا انتظام کر رہے ہیں اور اپنے شرائط سے ذرہ برابر بھی پیچھے نہیں ہٹے، اب اگر حزب اللہ اپنی پوری طاقت سے میدان میں آتی ہے جس میں ہمیں کوئی شک نہیں ہے تو قابضین کا قبرستان تیار ہے۔