سچ خبریں: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتانیاهو اور اس کی حکومت کے اقدامات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے انہیں ہٹلر جیسے جرائم سے تشبیہ دی اور کہا کہ عالمی برادری کو انہیں روکنا ہوگا۔
ریانوستی نیوز وب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ان ممالک سے جو ابھی تک فلسطین کو تسلیم نہیں کر سکے، کہا کہ میں اپیل کرتا ہوں کہ وہ تاریخ کی صحیح جانب کھڑے ہوں اور جلد از جلد فلسطین کو ایک آزاد اور متحد ریاست کے طور پر تسلیم کریں، مشرقی بیت المقدس کو دارالحکومت بنا کر ایک جغرافیائی طور پر متحد فلسطینی ریاست کی تشکیل مزید تاخیر کا شکار نہیں ہو سکتی۔
یہ بھی پڑھیں:الزیتون اسکول کے خلاف جنگی جرم کس کی سرپرستی ہوا؟ حماس کا بیان
اردوغان نے مزید کہا کہ گزشتہ برسوں میں اقوام متحدہ اپنی بنیادی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے اور ایک غیر مؤثر، بوجھل اور بے اثر ادارے میں تبدیل ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ خواتین اور بچوں کا دنیا کا سب سے بڑا قبرستان بن چکا ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس نسل کشی کو روکنے اور اس ظلم کو ختم کرنے کے لیے کب حرکت میں آئے گی؟
انہوں نے بین الاقوامی میڈیا کو بھی مخاطب کرتے ہوئے کہا اور کہا وہ صحافی جنہیں اسرائیل نے براہ راست نشریات کے دوران قتل کیا، آپ کے ساتھی نہیں تھے؟ آپ ایک ایسے قاتل گروہ کو روکنے کے لیے کس بات کا انتظار کر رہے ہیں جو صرف اپنے سیاسی مفادات کے لیے پورے خطے کو جنگ میں دھکیل رہا ہے؟
مزید پڑھیں:غزہ میں فلسطینی بستیوں کو مٹانے کی ناپاک کوشش، انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے اسے جنگی جرم قرار دے دیا
اردوغان نے مزید کہا کہ اسرائیل کھلے عام انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینیوں کے خلاف نسلی صفائی اور نسل کشی میں ملوث ہے اور ان کی زمینوں پر قبضہ کر رہا ہے۔
دنیا کے عوام کو، جیسے 70 سال پہلے ہٹلر کو روکا گیا تھا، اسی طرح اب نتانیاهو اور اس کے مجرمانہ گروہ کو بھی روکنا ہوگا۔