نئی دہلی (سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر کے سابق اور میگھالیہ کے موجودہ گورنر ستیہ پال ملک نے بھارتی کسانوں کی حمایت کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو شدید وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسانوں اور سکھوں کو اس طرح دبانا غلط ہے، اول تو وہ دہلی کی سرحدوں سے جائیں گے نہیں اور اگر چلے بھی گئے تو وہ اس بات کو 300 سال تک نہیں بھولیں گے۔
تفصیلات کے مطابق دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کی تحریک لگاتار جاری ہے اور اس کا اثر مغربی بنگال کے انتخابات میں بھی نظر آنے لگا ہے، کیوں کہ کسان وہاں بھی بی جے پی کے خلاف پنچایتیں منعقد کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، جموں و کشمیر کے سابق اور میگھالیہ کے موجودہ گورنر ستیہ پال ملک نے وزیر اعظم نریندر مودی سے کسانوں کے مطالبات کو قبول کرنے کی گزارش کی ہے۔ ستیہ پال ملک نے تقریباً انتباہ دیتے ہوئے وزیر اعظم مودی سے کہا کہ کسانوں اور سکھوں کو اس طرح دبانا غلط ہے، اول تو وہ دہلی کی سرحدوں سے جائیں گے نہیں اور اگر چلے بھی گئے تو وہ اس بات کو 300 سال تک نہیں بھولیں گے۔
ستیہ پال ملک مغربی یوپی میں واقع اپنے آبائی ضلع میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ اگر کم از اکم سہارا قیمت (ایم ایس پی) کو قانونی جامہ پہنا دیا جائے تو یہ تحریک ختم ہو جائے گی۔
اس دوران انہوں نے سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کا حوالہ دیتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم مودی کو انتباہ بھی دیا اور کہا کہ سکھ اپنے ساتھ پیش آنے والے کسی بھی واقعہ کو 300 سال تک نہیں بھولتے۔
ستیہ پال ملک نے دعویٰ کیا کہ جنوری کے اواخر میں جب حکومت بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت کو گرفتار کرانے جا رہی تھی تو انہوں نے اس فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہونے دیا تھا۔
اپنی تقریب کے دوران ستیہ پال ملک نے کہا کہ میں ایک بہت بڑے صحافی سے مل کر آیا ہوں، جو وزیر اعظم کے بہت اچھے دوست ہیں۔ میں نے ان سے کہا کہ بھائی میں نے تو کوشش کر لی، اب تم ان کو سمجھاؤ کہ یہ غلط راستہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسانوں کو دبا کر یہاں سے بھیجنا، بے عزت کر کے دہلی سے بھیجنا، پہلے تو یہ جائیں گے نہیں دوسرے چلے بھی گئے تو 300 برس تک نہیں بھولیں گے، زیادہ کرنا بھی نہیں، صرف ایم ایس پی کو قانونی طور پر منظوری دے دو، میری ذمہ داری ہے کہ سارا معاملہ ختم کرا دوں گا۔
گورنر ستیہ پال نے کہا کہ مجھے اپنے عہدے کی وجہ سے خاموش رہنا پڑتا ہے، گورنر کو صرف دستخط کرنے ہوتے ہیں، وہ صرف آرام کرتا ہے اور کوئی کام نہیں کرتا، تاہم میری عادت ہے کہ کوئی بات ہوگی تو میں ضرور بولوں گا۔
واضح رہے کہ ستیہ پال ملک کئی معاملوں پر بے باکی سے اپنی رائے پیش کرتے رہے ہیں، کسان تحریک کے حوالہ سے اس سے قبل بھی انہوں نے بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس تحریک کو دبا کر اور کچل کر پر سکون نہیں کرایا جا سکتا۔