کابل (سچ خبریں) افغانستان میں آئے دن طالبان اور افغان فورسز کے مابین شدید جھڑپیں اور تصادم ہورہا ہے جس کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں طالبانی ہلاک ہوچکے ہیں اور اب تازہ ترین اطلاعات کے مطابق افغان فورسز اور طالبان کے مابین شدید جھڑپیں ہوئی ہیں جن کے نتیجے میں درجنوں طالبانی ہلاک ہوگئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یکم مئی سے امریکی افواج کے انخلا کے آغاز کے بعد سے افغانستان میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور شدت پسند نئے علاقوں پر قبضے کی کوششیں کر رہے ہیں، افغان فورسز اور طالبان جنگجوؤں کے درمیان حالیہ تصادم صوبے لغمان کے دارالحکومت مہترلام میں اتوار کو رات گئے ہوا۔
حکام نے کہا کہ لڑائی کے دوران ایک موقع پر وزیر دفاع و سابق چیف آف آرمی اسٹاف یاسین ضیا خود میدان میں آگئے، یاسین ضیا نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ‘نفری آنے کے بعد دشمن کو بھاری نقصان پہنچا، وزارت دفاع نے کہا کہ رات بھر جاری رہنے والی لڑائی میں طالبان کے 50 جنگجو ہلاک ہوگئے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اے ایف پی کو بتایا کہ انہوں نے شہر کے مضافات میں 37 سیکیورٹی چیک پوائنٹس پر قبضہ کر لیا ہے۔
افغانستان میں پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد کی آزاد ذرائع سے تصدیق غیر معمولی بات ہے اور دونوں فریقین اپنی کامیابیوں کو بڑھا چڑھا کر اور نقصان کو کم کرکے بتاتے ہیں۔
افغان فورسز اور طالبان کے درمیان تصادم کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہا جس کے باعث سیکڑوں لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی۔
واضح رہے کہ مہترلام پر حملہ طالبان کی طرف سے نئے علاقے کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کے بعد ہوا ہے، حالیہ دنوں میں شدت پسندوں نے وردک صوبے کے اضلاع نرخ اور جَلریز پر قبضہ کیا ہے۔
وردک کو دہشت گرد طویل عرصے سے دارالحکومت کابل پہنچنے کے لیے گیٹ وے کے طور پر اور خوفناک حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں، طالبان نے سرکاری فورسز کے علاقے سے انخلا کے بعد شمالی صوبے بغلان کے ضلع برکا پر قبضہ کر لیا تھا۔
طالبان کے حملوں کی مہم کے حوالے سے یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ وہ افغان شہروں میں کشیدگی بڑھانے سے قبل امریکی فوج کے مکمل انخلا کا انتظار کر رہے ہیں۔