واشنگٹن (سچ خبریں) امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 28 جنوری 2020 کو نام نہاد امن منصوبے کے نام اپنے سینچری ڈیل منصوبے کی رونمائی کی تھی جس میں غرب اردن کے بعض علاقوں کو مقبوضہ علاقوں میں شامل کیا جانا بھی شامل تھا لیکن اب امریکی کانگریس کے درجنوں ارکان نے موجودہ صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس ڈیل کو ختم کردیں۔
تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کے دسیوں ارکان اور سینیر امریکی سیاست دانوں نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے نام نہاد امن منصوبے سینچری ڈیل کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق کانگریس کے 73 ارکان کے صدر جوبائیڈن کو مکتوب ارسال کیا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ باضابطہ طورپر سینچری ڈیل منصوبے کو کالعدم قرار دینے کا اعلان کریں۔
یہ مکتوب رکن کانگریس بیٹی ماکلوم نے وائٹ ہاؤس تک پہنچایا ہے، منگل کو صدر جوبائیڈن کو بھیجے مکتوب میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ کے لیے سابق صدر جوبائیڈن کی پالیسیوں کو تسلسل دینے کے بجائے تنازع فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے اقدامات کریں اور سابق صدر ٹرمپ کے پیش کردہ نام نہاد صدی کی ڈیل منصوبے کو ختم کریں۔
امریکی کانگریس کے درجنوں ارکان نے صدر جوبائیڈن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کے لیے قونصل خانے کو جلد از جلد بحال کریں اور سینچری ڈیل کے ٹرمپ کے منصوبے کوختم کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ میں دیر پا امن کی مساعی کو آگے بڑھانے کے اقدامات کریں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی امریکی کانگریس کے اراکین نے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ سے اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینیوں کی املاک کی مسماری کی کھلے عام مذمت کرتے ہوئے سفارتی اقدام اٹھانے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے جاری کردہ سینچری ڈیل کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔