جنیوا (سچ خبریں) کورونا ویکسین کے حوالے سے پائے جانے والے خدشات کے بارے میں عالمی ادارہ صحت نے اہم بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ویکسین کے حوالے سے سامنے آنے والے خدشات بے بنیاد ہیں اور ویکسین اور خون جمنے کے مابین کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں پے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ خون میں خرابی سے متعلق خدشات کی وجہ سے متعدد ممالک نے ویکسین کا عمل معطل کردیا جبکہ اس مد میں کوئی معقول جواز سامنے نہیں آیا۔
یورپی یونین کی جانب سے ویکسین کی وجہ سے ممکنہ اثرات کی فہرست میں شدید الرجی کا اضافہ کیا ہے، ڈبلیو ایچ او نے زور دیا کہ ایسٹرا زینیکا ویکسین اور بلڈ کلاٹ (خون کے لُتھڑے) کے مابین کوئی معقول تعلق قائم نہیں ہوا۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس کی مشاورتی کمیٹی سفیٹی ڈیٹا کا جائزہ لے رہی ہے، ڈبلیوایچ او کی ترجمان مارگریٹ ہیریس نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ ایسٹرا زینیکا کووڈ 19 ایک بہترین ویکسین ہے جیسا کہ دیگر ویکسینیں بھی استعمال کی جارہی ہیں۔
انہوں نے مزید زور دیا کہ ہمیں ایسٹرا زینیکا ویکسین کا استعمال جاری رکھنا چاہیے، ڈبلیو ایچ او کے مطابق تاہم کسی بھی خدشات کی صورت میں تحقیقات ہونی چاہئیں۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کی صحت کی ایجنسی نے یہ بھی کہا کہ دنیا بھر میں ویکسینز سے کروڑوں لوگ فائدہ اٹھا چکے ہیں لیکن اب تک ویکسین لینے کے بعد کسی شخص کی موت واقع نہیں ہوئی۔
ڈنمارک، ناروے اور آئس لینڈ میں ویکسین کی وجہ سے بلڈ کلاٹ کی شکایت موصول ہوئی ہیں جس کے بعد ان ممالک میں ایسٹرا زینیکا کا استعمال روک دیا گیا، اٹلی اور آسٹریا نے ایسٹرازینیکا ویکسین کے استعمال پر پابندی عائد کردی ہے۔
علاوہ ازیں تھائی لینڈ اور بلغاریہ نے رواں ہفتے کہا کہ وہ ویکسین کے استعمال میں تاخیری رویہ اختیار کریں گے، آسٹریلیا سمیت متعدد دیگر ممالک کا کہنا تھا کہ وہ اپنا عمل جاری رکھیں گے کیونکہ انہیں ویکسین سے صحت پر کوئی منفی اثرات کا ریکارڈ نہیں ملا۔
کینیڈا نے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ ویکسین کی وجہ سے منفی رد عمل سامنے آیا ہو، یورپی یونین کے ڈرگ ریگولیٹر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ برطانیہ میں متعدد کیسز میں ایسٹرازینیکا ویکسین سے شدید الرجی کے شواہد ملے ہیں۔