سچ خبریں:کیلیفورنیا کے اپنے ملک سے علیحدگی کے معاملے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے کیونکہ ریاستی حکام نے 2028 میں ہونے والے ریفرنڈم کے لیے دستخط جمع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق، انڈیپینڈنٹ اخبار نے اطلاع دی ہے کہ کیلیفورنیا کے رہائشیوں کو اب اپنے ریاست کی امریکہ سے علیحدگی کے حق میں 2028 میں رائے دینے کا اختیار مل گیا ہے۔ اس عمل کے منتظمین کو اس مقصد کے لیے دستخط جمع کرنے کا سرکاری اختیار حاصل ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا کیلیفورنیا میں دوبارہ آگ لگنے والی ہے؟
کیلیفورنیا کے وزیرِ خارجہ، شرلی ویبر، نے گزشتہ جمعرات کو اعلان کیا کہ مارکوس رویز ایوانز، اس درخواست کے مرکزی منتظم، کو 54,651 دستخط جمع کرنے ہوں گے، جو 2022 کے نومبر انتخابات میں حاصل شدہ مجموعی ووٹوں کا تقریباً 5 فیصد بنتے ہیں۔
ایوانز نے کہا کہ وہ 22 جولائی 2025 تک یہ دستخط الیکشن حکام کو فراہم کر دیں گے، جس کے بعد 2028 میں ایک عوامی ریفرنڈم منعقد ہو گا۔
ایوانز نے مزید کہا کہ اگر کالیفرنیا امریکہ سے الگ ہو جاتا ہے، تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ریاست کا مستقبل اس کے اپنے باشندوں کے ہاتھ میں ہوگا، نہ کہ واشنگٹن میں غیر منتخب حکام کے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسی حکومت کے تحت کام کریں گے جو کالیفرنیا کی سرحدوں میں شروع اور ختم ہو گی، اور جو ٹیکس مقامی سطح پر وصول کیے جاتے ہیں، وہ صرف کالیفرنیا کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے خرچ ہوں گے۔
مزید پڑھیں: کیلیفورنیا کا جہنم؛ امریکی فائر فائٹرز بالٹیوں کے ذریعے کیوں آگ بجھاتے ہیں؟
کیلیفورنیا امریکہ کی سب سے زیادہ آباد ریاست ہے اور عالمی سطح پر پانچویں سب سے بڑی معیشت ہے، جیسا کہ آئی ایم ایف نے رپورٹ کیا ہے۔
مارکوس ایوانز ایک اہم ڈونلڈ ٹرمپ مخالف رہنما ہیں اور 2012 سے کیلیفورنیا کی علیحدگی کی حمایت کر رہے ہیں۔