سچ خبریں:انصاراللہ یمن کے رہبر نے غزہ میں عوامی مزاحمت کی حمایت جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
المسیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق یمن کی انصاراللہ تنظیم کے رہبر بدرالدین عبدالملک الحوثی نے لبنان میں جنگ بندی کے بعد حزب اللہ کی اسرائیلی قابض افواج کے خلاف کامیابی پر لبنانی عوام کو مبارکباد دی۔
یہ بھی پڑھیں: شہداء کا مشن ہماری مشعل راہ ہے:انصاراللہ کے سربراہ
الحوثی نے اپنے خطاب میں کہا کہ لبنان میں جنگ بندی کے بعد غزہ کی حمایت میں مزید شدت لانے کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے۔
انصاراللہ کے رہبر نے واضح کیا کہ یمن غزہ کی حمایت سے دستبردار نہیں ہوگا۔
الحوثی نے کہا کہ غزہ کے عوام کی موجودہ حالت، جو سنگین مشکلات اور محاصرے کا شکار ہیں، انتہائی اہم اور نازک ہے، اور ان کی مدد کی جانی چاہیے۔
رہبر انصاراللہ نے یاد دلایا کہ امریکی کوششیں عراقی مزاحمتی محاذ کو سیاسی دباؤ کے ذریعے کمزور کرنے کی ہیں۔
الحوثی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ممالک کی جانب سے غزہ کی حمایت میں کوئی عملی اقدام یا موقف سامنے نہیں آیا۔
انصاراللہ کے رہبر نے کہا کہ عالمی فوجداری عدالت کی طرف سے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کے خلاف فیصلہ بہت دیر سے آیا ہے، اور یہ فیصلہ غزہ جنگ کے آغاز میں بیمارستان الاهلی پر بمباری کے وقت آنا چاہیے تھا۔
الحوثی نے مزید کہا کہ اسرائیلی قبضے کے خلاف امریکی اور مغربی ممالک کی اسلحے کی فراہمی کو روکنے کے لیے دباؤ بڑھانا ضروری ہے۔
رہبر انصاراللہ نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں فلسطینی عوام کی مزاحمت، چاہے وہ فوجی جارحیت ہو یا قحط سالی اور تباہی، پورے مسلم دنیا کے لیے ایک بڑا سبق ہے۔ غزہ کے مجاہدین انتہائی مشکل حالات میں بھی اسرائیلی قابض افواج سے لڑ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: یحییٰ السنوار کی شہادت کے بارے میں انصاراللہ کا ردعمل
الحوثی نے یہ بھی کہا کہ انصاراللہ نے سرخ سمندر سے اسرائیلی بحری جہازوں کے گزرنے کو روکنے میں کامیابی حاصل کی ہے، جس سے اسرائیلیوں کو اپنے نیویگیشن روٹس تبدیل کرنے پر مجبور ہونا پڑا، اور اس کا اقتصادی اثر بہت منفی پڑا۔