ریاض (سچ خبریں) یمنی تنظیم انصاراللہ کی جانب سے سعودی عرب پر آئے دن شدید حملے کیئے جارہے ہیں اور اب سعودی عرب کو یمن میں زبردست شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کی وجہ سے سعودی عرب نے مجبور ہوکر یمن میں جنگ بندی کا مطالبہ کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان سعودی عرب کی یمن پر گذشتہ 6 سال سے مسلط کردہ جنگ میں سیز فائر کی پیش کش کرنے پر مجبور ہوگئے۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ سعودی عرب کی جنگ بندی کی پیشکش اقوام متحدہ کی سابقہ پیشکش پر مبنی ہے، سعودی عرب کی پیشکش یمن پر مسلط کردہ جنگ کے خاتمے، یمن کا محاصرہ ختم کرنے اور مسائل کو سیاسی مذاکرات کے ذریعہ حل کرنے پر مشتمل ہے۔
سعودی عرب کے وزير خارجہ نے کہا کہ اگر یمن کی اسلامی تنظيم انصاراللہ نے اس تجویز کو قبول کرلیا تو جنگ بندی کی پیشکش کو فوری نافذ کردیا جائے گا۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے ایران پر بھی الزام عائد کیا کہ وہ یمنی فورسز اور قبائل کی حمایت کررہا ہے اور اب حوثی قبائل کو اپنے مفادات اور تہران میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑےگا۔
ذرائع کے مطابق یمن پر مسلط کردہ جنگ میں سعودی عرب کو تاریخی شکست کا سامنا ہے سعودی عرب اس وحشیانہ اور ظالمانہ جنگ میں اپنے اہداف تک پہنچنے میں بری طرح ناکام ہوگیا اور یمنی عوام، فورسز اور قبائل کی تاریخی استقامت نے سعودی عرب کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہے۔
سعودی عرب کو اس ظالمانہ جنگ میں دس ممالک کی حمایت بھی حاصل تھی لیکن وہ یمن میں اپنے سیاسی اہداف اور مقاصد حاصل کرنے میں ناکام ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی گذشتہ 6 سال سے یمن پر مسلط کردہ جنگ میں ہزاروں یمنی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں اور سعودی عرب نے ہمیشہ جنگ بندی کی مخالفت کی ہے لیکن حالیہ ہفتوں میں یمنی فورس نے سعودی عرب کے اندر اہم اقتصادی اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس کی وجہ سے سعودی عرب سیز فائر کی پیشکش کرنے پر مجبور ہوگیا ہے۔