واشنگٹن (سچ خبریں) امریکا میں آئے دن حملوں میں اضافہ ہورہا ہے جس سے امریکی سیکیورٹی کی کمزوری کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور اب ایک بار پھر امریکا کے کیپیٹل ہل اور کانگریس کے دفاتر کی عمارت پر حملہ ہوا ہے جس میں ایک پولیس افسر ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں جبکہ بتایا جاتا ہے کہ حملہ آور کو بھی ہلاک کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں کیپیٹل ہل کی عمارت کے باہر جمعہ کے روز ایک کار کے سیکیورٹی چیک پوائنٹ سے ٹکرانے کے واقعے میں ایک پولیس افسر اور مشتبہ حملہ آور کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔
کیپیٹل پولیس کی عبوری سربراہ یوگا ناندا پٹ مین نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حملہ آور کار ٹکرانے کے بعد ایک ہاتھ میں خنجر لے کر پولیس آفیسرز کی طرف دوڑ پڑا اور اس نے ایک آفیسر پر خنجر سے وار کیا۔ پولیس کی طرف سے فائرنگ کی گئی، جس سے حملہ آور زخمی ہو گیا۔ اسے ہسپتال پہنچایا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لا کر ہلاک ہو گیا۔
ہلاک ہونے والے پولیس آفیسر کی شناخت ولئیم بلی ایونز کے طور پر کی گئی ہے، وہ 18سال سے امریکی کیپیٹل پولیس کے فرسٹ ریسپونڈر یونٹ کا حصہ تھا۔
کیپیٹل پولیس کی عبوری سربراہ کا کہنا تھا کہ واقعے کی تفتیش جاری ہے ، ان کے بقول، یو ایس کیپیٹل پولیس چھ جنوری کے واقعات کے بعد سے ایک مشکل دور سے گزر رہی ہے اور آج ہونے والا واقعہ بھی اسی کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ کیپیٹل پولیس کو اپنی نیک خواہشات میں یاد رکھیں، ان کا کہنا تھاکہ حملہ آور کے مقاصد کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔
اس سے قبل کیپیٹل پولیس نے بتایا تھا کہ جمعے کے روز ایک حملہ آور نے کیپیٹل ہل کے قریب ایک سیکیورٹی ناکے سے کار ٹکرا دی تھی۔ کار ٹکرانے کے بعد، چاقو سے لیس حملہ آور کار سے باہر نکلا تھا اور پولیس کی گولی لگنے کے بعد زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا تھا۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے کے مقامی اہلکاروں نے بتایا کہ حملہ آور کو ہسپتال پہنچایا گیا تھا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا، زخمی پولیس آفیسرز میں سے ایک کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے، جبکہ دوسرے کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
یہ واقعہ کیپیٹل ہل کے باہرکانسٹی ٹیوشن ایونیو پر امریکی سینیٹ کی عمارت کی ایک جانب سیکیورٹی چیک پوائنٹ پر پیش آیا۔ اطلاعات کے مطابق، واشنگٹن کی میٹرو پولیٹین پولیس کا محکمہ ایف بی آئی کے واشنگٹن فیلڈ آفس کے ساتھ مل کر واقعے کی تحقیقات کر رہا ہے۔
کیپیٹل ہل کی عمارت کے گرد تین مہینے قبل ہونے والے اس حملے کے بعد سیکیورٹی کے خصوصی جنگلے نصب کئے گئے تھے، جب سابق صدر ٹرمپ کے حامیوں نے اس وقت کیپیٹل کی عمارت پر چڑھائی کر دی تھی، جب وہاں موجودہ صدر جو بائیڈن کی بطور امریکی صدر کامیابی کی توثیق کے لیے اجلاس ہو رہا تھا۔
کیپیٹل ہل کی عمارت کے گرد سیکیورٹی کے بیرونی حصار کو اسی ہفتے ہٹایا گیا تھا، تاہم سیکیورٹی کے لئے حفاظتی جنگلوں کا اندرونی حصار ابھی اپنی جگہ موجود ہیں۔
قانون نافذ کرنے والے عہدیداروں نے بتایا کہ مشتبہ شخص کو گولی لگ گئی تھی جس کے بعد اسے نازک حالت میں ہسپتال لے جایا گیا۔ زخمی ہونے والے ایک پولیس افسر کو پولیس کار کے ذریعے ہسپتال پہنچایا گیا جب کہ دوسرے کو ہنگامی طبی امداد دینے والوں نے ہسپتال پہنچایا۔
اس واقعہ کے بعد کیپیٹل ہل کے عمارت میں لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے اور عملے کو عمارت کے باہر یا اندر جانے کی اجازت نہیں ہے۔
یاد رہے کہ 6 جنوری کو واشنگٹن ڈی سی میں اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے امریکی صدارتی انتخاب کے نتائج میں تبدیلی اور منتخب صدر جو بائیڈن کی جگہ ڈونلڈ ٹرمپ کو برقرار رکھنے کی کوشش میں کیپیٹل ہل کی عمارت پر دھاوا بول دیا تھا اور پرتشدد واقعات کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کے اس حملے کے دوران کیپیٹل ہل (امریکی ایوان نمائندگان) کی عمارت میں موجود قانون دان اپنی جانیں بچاتے ہوئے ڈیسکوں کے نیچے چھپنے پر مجبور ہو گئے۔
اس دوران فائرنگ کے نتیجے میں کیپیٹل ہل کے اندر ایک خاتون ہلاک ہوگئیں جس کے بعد میئر نے تشدد میں کمی کے لیے شام کے وقت واشنگٹن میں کرفیو نافذ کردیا تھا۔
امریکی دارالحکومت میں ناخوشگوار مناظر دیکھ کر دنیا کے مختلف ممالک کے سربراہان اور حکومت نے مذمت کی تھی جبکہ فیس بک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے سوشل میڈیا ایپس پر غیر معینہ مدت کے لیے بلاک کردیا تھا۔
بعد ازاں ٹرمپ کے مواخذے کی تحریک لائی گئی تاہم سینیٹ نے انہیں دارالحکومت میں ہونے والے پرتشدد احتجاج کے حوالے سے کردار پر بری کردیا تھا، ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام میں ٹرائل 5 روز تک چلا اور ان کے خلاف ووٹوں کی تعداد 43 کے مقابلے 57 ووٹس رہی جبکہ انہیں سزا دینے کے لیے 2 تہائی اکثریت کی ضرورت تھی۔
واضح رہے کہ سابق صدر 20 جنوری کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے اس لیے مواخذے کی کارروائی کو انہیں عہدےسے ہٹانے کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا تھا لیکن ڈیموکریٹس کو امید تھی کہ وہ دارالحکومت کے پُر تشدد گھیراؤ کا ذمہ دار ٹھہرانے پر انہیں سزا دلانے میں کامیاب ہوجائیں گے جس سے وہ دوبارہ سرکاری عہدے پر نہیں آسکیں گے۔
سابق امریکی صدر نے اشتعال انگیز تقریر کی تھی جس کے فوراً بعد ان کے حامیوں نے 6 جنوری کو امریکی دارالحکومت کے کیپٹل ہل پر چڑھائی کردی تھی۔