?️
سچ خبریں:مائیکل آنتون کی بطور امریکی سربراہِ مذاکرات کار تقرری ایران کے ساتھ مذاکرات میں دباؤ کی نئی حکمت عملی کی علامت ہے۔
ایران اور امریکہ کے درمیان جاری بالواسطہ مذاکرات کے دور سوم میں امریکی وفد کے سربراہ مائیکل آنٹون نہ صرف ایک مذاکرات کار ہیں بلکہ سفارتی میدان میں نفسیاتی جنگ کے ماہر بھی سمجھے جاتے ہیں۔
دور سوم میں ایران کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات میں امریکی وفد کے سربراہ مائیکل آنٹون نہ صرف ایک مذاکرات کار ہیں بلکہ سفارتی میدان میں نفسیاتی جنگ کے ماہر بھی سمجھے جاتے ہیں، وہ مذاکرات کو مفاہمت یا دیرپا تفاہم کا ذریعہ نہیں بلکہ امریکی مفادات کو آگے بڑھانے کا ایک آلہ تصور کرتے ہیں۔
ایک ایسے دور میں جب دنیا میں امن کو خوشنما الفاظ میں بیچا جاتا ہے، مائیکل آنٹون تیز لہجے اور سادہ مگر گہرے مفاہیم کے ساتھ بین الاقوامی نظام کی سرجری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اس نظام کی تہہ میں امریکی مفادات کو زندہ رکھا جا سکے، یہی وجہ ہے کہ ان کی نظر میں مذاکرات کا مطلب تفہیم نہیں بلکہ کنٹرول اور مہار ہے۔
جمعہ کی شام یہ خبر سامنے آئی کہ امریکی جریدے پولیٹیکو نے اطلاع دی کہ مائیکل آنٹون، دور سوم میں ایران کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات میں امریکی وفد کی سربراہی کریں گے۔ آنٹون اس وقت امریکی وزارتِ خارجہ میں پالیسی پلاننگ کے ڈائریکٹر ہیں اور ماضی میں ٹرمپ انتظامیہ میں نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان رہ چکے ہیں۔ ان کے علمی اور فکری پس منظر میں امریکن نیشنلزم کی بھرپور وکالت شامل ہے۔
آنٹون امریکی نیو کنزرویٹو تحریک کے اہم مفکرین میں شامل ہیں اور اپنی مشہور تحریر The Flight 93 Election کے ذریعے نمایاں شہرت حاصل کر چکے ہیں، جس میں انہوں نے 2016 کے انتخابات کو امریکی وجود کے لیے ایک ہنگامی لمحہ قرار دیا تھا۔
مائیکل آنٹون اور پرواز 93 کی سیاست
آنٹون کے تجزیے The Flight 93 Election میں 2016 کے انتخابات کو یونائیٹڈ ایئرلائنز کی پرواز 93 کے واقعے سے تشبیہ دی گئی، ان کے مطابق، ٹرمپ کو منتخب کرنا امریکہ کو بچانے جیسا اقدام تھا۔
یہ کالم دراصل ٹرمپ ازم کے سیاسی منشور میں تبدیل ہو گیا اور آنتون کی فکر کی بنیاد بن گیا، جس میں روایتی سیاست کو بقا کے لیے ناکافی قرار دیا گیا۔
آنٹون نے ایک ایسا سیاسی فریم ورک پیش کیا جو نیشنلزم اور تصادم پر مبنی تھا، اور مذاکرات یا مصالحت کو بقاء کے لیے ناکافی قرار دیا، یہی نقطہ نظر ایران اور امریکہ کے مذاکرات کو سخت گیر اور صفر-صفر نتیجہ خیز بنانے کی بنیاد بن سکتا ہے۔
مائیکل آنٹون: ایک قوم پرست، مفاد پرست مفکر
آنٹون کو امریکی نیشنل کنزرویٹو سوچ کا حامل نظریہ دان قرار دیا جاتا ہے، ان کے نزدیک امریکی خارجہ پالیسی کا مرکز خالص قومی مفادات ہیں، بغیر کسی اخلاقی یا انسانی ہمدردی کے جذبے کے۔
آنٹون عالمی اداروں جیسے اقوام متحدہ اور عالمی تجارتی تنظیم (WTO) کے شدید مخالف ہیں اور خطے میں طاقت کا توازن اسرائیل کے حق میں رکھنے کے خواہاں ہیں۔ ایران کو وہ ایک بنیادی خطرہ سمجھتے ہیں اور مذاکرات کو صرف بحران کے نظم و نسق کا آلہ قرار دیتے ہیں۔
مائیکل آنٹون کے نظریاتی مبانی اور ان کی تقرری کا پیغام
مائیکل آنتون کے طرزِ فکر کو Offensive Realism اور Neo-Geostrategy کے نظریات کے تناظر میں سمجھا جا سکتا ہے۔ نئو-جیو اسٹریٹیجی عالمی سیاست میں مسابقت، صفر مجموعی کھیل اور فعال موجودگی پر زور دیتی ہے۔
آنٹون بھی بین الاقوامی نظام کو بنیادی طور پر تصادم انگیز سمجھتے ہیں اور سفارتی آئیڈیلزم کو ناقابل عمل خیال کرتے ہیں۔
امریکہ فرسٹ کی پالیسی کا احیاء
آنٹون کی سوچ کے زیراثر، امریکہ دوبارہ America First پالیسی کی طرف گامزن ہوگا، یعنی بین الاقوامی وابستگیوں میں کمی اور زیادہ دباؤ کی حکمت عملی۔ 2018 میں ایران سے جوہری معاہدے سے انخلاء اور بین الاقوامی اداروں کے بجٹ میں کمی اسی رجحان کی عکاسی کرتے ہیں۔
وزارت خارجہ میں نئی ترجیحات
آنٹون وزارت خارجہ کو ایک قومی سلامتی کے ادارے میں تبدیل کرنے کے حامی ہیں، جہاں سفارت کاری کا اصل مقصد امریکی مفادات کی حفاظت ہو نہ کہ بین الاقوامی مصالحت۔
عوامی رائے عامہ اور میڈیا میں کردار
آنٹون میڈیا میں ہم بمقابلہ وہ اور تہذیبی تصادم جیسے بیانیے تشکیل دینے کے ماہر ہیں، اور خاص طور پر مسلمانوں اور مہاجرین کے خلاف جذبات کو بھڑکانے میں مہارت رکھتے ہیں۔
آنٹون کی تقرری: ایران کے لیے اہم پیغامات
مائیکل آنٹون کی بطور سربراہِ مذاکرات کار تقرری کے تین اہم پیغام ہیں:
– دباؤ کی حکمت عملی کی واپسی، نظریاتی معمار کے ساتھ
– مصالحت کے بجائے بازدارندگی پر زور
– امریکی اتحادیوں خصوصاً اسرائیل کو تسلی دینا
مائیکل آنٹون کی موجودگی کے ایران پر ممکنہ اثرات
1. مذاکرات میں نفسیاتی دباؤ میں اضافہ
2. مذاکراتی دائرہ کار کا توسیع پذیر ہونا
3. جامع معاہدے کے امکانات میں کمی
4. خفیہ سکیورٹی خطرات میں اضافہ
5. عوامی بداعتمادی کی فضا پیدا ہونا
6. غیر ملکی فارسی میڈیا میں معاہدے مخالف مہم کی شدت
ایرانی مذاکراتی اور میڈیا ٹیم کی ذمہ داری: حال سے مستقبل
ایرانی مذاکراتی ٹیم اور میڈیا کو مندرجہ ذیل اقدامات پر عمل کرنا چاہیے:
– امریکی مذاکرات کاروں کی نفسیاتی و رویہ جاتی شناخت کا نظام بنانا
– مذاکراتی عمل کے دوران بیک اپ لائنز کی تشکیل
– میڈیا انٹیلیجنس کی تربیت اور نفاذ
– امریکی فیصلہ سازوں کے اندرونی تضادات کو اجاگر کرنا
حکمت عملی پر مبنی نتیجہ
مائیکل آنٹون کسی نئی سوچ کا نمائندہ نہیں بلکہ پرانی عقلانیت کا نیا چہرہ ہیں۔
ان کے نزدیک گفت و گو ایک تزویراتی ہتھیار ہے، اعتماد ایک جال ہے اور مذاکرات محض برتری حاصل کرنے کا ذریعہ۔
ایران کو آنٹون جیسے حریفوں کا سامنا ہوشیار تمدنی بصیرت، حکمت عملی کی ذہانت اور گفتمانی مزاحمت کے ساتھ کرنا ہوگا۔
سمارٹ ریزسٹنس کی حکمت عملی اختیار کر کے ایران، نہ صرف مذاکراتی میدان میں برتری حاصل کر سکتا ہے بلکہ علاقائی سطح پر اپنی پوزیشن بھی مزید مضبوط کر سکتا ہے۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
جولانی نے شام میں صیہونی حکومت کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کا اعتراف کیا
?️ 12 نومبر 2025سچ خبریں: احمد الشارع نے ایک امریکی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے
نومبر
آیت اللہ سیستانی کی داعش کے ہاتھوں قید خواتین کی رہائی کی پر تاکید
?️ 25 دسمبر 2022سچ خبریں: آیت اللہ سید علی سیستانی نے اقوام متحدہ کے حکام
دسمبر
مقبوضہ فلسطین میں خوفناک دھماکہ؛1 صیہونی ہلاک
?️ 15 فروری 2022سچ خبریں:مقبوضہ فلسطین کے عسکلان علاقے میں ایک کار دھماکہ ہوا جس
فروری
علاقائی رابطہ اختیاری نہیں، ترقی و استحکام کے لیے ناگزیر ہے، اسحٰق ڈار
?️ 23 اکتوبر 2025 اسلام آباد: (سچ خبریں) نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار
اکتوبر
امریکہ ایران کے ساتھ کسی قسم کی جنگ نہیں کرنا چاہتا: امریکی جنرل
?️ 16 مارچ 2021واشنگٹن (سچ خبریں) امریکی جنرل نے ایران کے ساتھ کسی بھی قسم
مارچ
”سنگل“ ہوں لیکن کسی رشتے کے لیے دستیاب نہیں، نعیمہ بٹ
?️ 21 اکتوبر 2024کراچی: (سچ خبریں) ’کبھی میں کبھی تم‘ میں رباب کا کردار ادا
اکتوبر
یورپی ممالک نے اسنپ بیک اکٹیو کر کے بڑی غلطی کی:روسی سفارتکار
?️ 29 اگست 2025یورپی ممالک نے اسنپ بیک اکٹیو کر کے بڑی غلطی کی:روسی سفارتکار
اگست
امریکی اتحادیوں نے شام عراق سرحد پر 12 کلومیٹر طویل سرنگ کھودی
?️ 21 جون 2022سچ خبریں: مشرقی شام میں اسپوٹنک کے نامہ نگار نے رف
جون