واشنگٹن (سچ خبریں) امریکا دنیا میں چین کے بڑھتے قدم اور عسکری اور معاشی سرگرمیوں کی وجہ سے شدید پریشانی میں مبتلا ہوچکا ہے جس کی وجہ سے وہ کوشش کررہا ہے کہ کچھ ممالک کو ساتھ ملاکر چین کی اس بڑھتی ہوئی طاقت کا مقابلہ کرسکے، اسی مناسبے سے گزشتہ روز کواڈ ریلیٹرل سیکورٹی ڈائیلاگ نامی پہلی ورچوئل کانفرنس منعقد ہوئی جس میں مختلف موضوعات پر گفتگو کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق امریکا میں چار ممالک کی کواڈ ریلیٹرل سیکورٹی ڈائیلاگ نامی پہلی ورچوئل کانفرنس کا انعقاد گزشتہ روز ہوا، جس میں کورونا، ماحولیاتی تبدیلی کے عالمی اثرات، ٹیکنالوجی اور اقتصادی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق آن لائن سربراہ کانفرنس میں امریکی صدر جوبائیڈن، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی، آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن اور جاپانی وزیر اعظم یوشی ہائیڈ سوگا نے علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کے علاوہ باہمی تعاون بڑھانے پر غور کیا۔
اس موقع پر بحرالکاہل کے خطے میں سلامتی اور اشیا کی ترسیل کے ساتھ سستی ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنانے میں تعاون پر بات چیت کی گئی۔
دوسری جانب چین نے امید کا اظہار کیا ہے کہ بیجنگ اور واشنگٹن کے اعلیٰ سفارتکاروں کے مابین آیندہ ہونے والے اعلیٰ سطح کے اسٹریٹجک مذاکرات دوطرفہ تعلقات میں ٹھوس اور مستحکم پیش رفت کا باعث ہوسکتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاو لی جیان نے جمعہ کے روز معمول کی نیوز بریفنگ میں کیا، ترجمان سے دونوں ممالک کے درمیان18 اور19 مارچ کوالاسکا میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے اسٹریٹجک مذاکرات سے متعلق سوال کیا گیا تھا۔
ژاؤ نے کہاکہ امید ہے کہ چین اورامریکا تعاون پرتوجہ مرکوز اور اختلافات کوحل کرتے ہوئے بات چیت کے ذریعے دوطرفہ تعلقات میں مضبوط اور مستحکم پیش رفت کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس مالابار مشق سے پہلے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں امریکا کے سابق وزیرخارجہ مائک پومپیو کو لہجہ خاصا جارحانہ تھا۔
اپنی گفتگو میں امریکی وزیرخارجہ نے صاف صاف کہا کہ کواڈ کا مقصد اپنے عوام اور اتحادیوں کو چینی کمیونسٹ پارٹی کے استحصال، بدعنوانی اور سکھاشاہی سے محفوظ رکھنا ہے۔
مائیک پومپیو کے اس بیان پر بیجنگ کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا، ان کے سرکاری اخبار نے کہا کہ امریکا کی استعماری و توسیع پسندانہ فطرت نے جنوبی ایشیا کا رخ کرلیا ہے اور واشنگٹن ایشیائی نیٹو بناکر پرامن خطے کو تشدد و بد امنی کامرکز بنانا چاہتا ہے۔