سچ خبریں:صہیونی جیل میں قید فلسطینی قیدی خضر عدنان 87 روزہ بھوک ہڑتال کے بعد شہید ہو گئے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی قیدیوں کے نگراں کلب نے 87 روزہ بھوک ہڑتال کے بعد عدنان کی شہادت کا اعلان کیا،اس افسوسناک خبر کا اعلان کرتے ہوئے فلسطینی قیدیوں کے نگراں کلب نے اسرائیلی قابض حکومت پر شیخ خضر عدنان کے پہلے سے سوچے سمجھے قتل کا الزام عائد کیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے فلسطینی قیدی اور اسلامی جہاد تحریک کے سینیئر رکن خضر عدنان نے مسلسل 81ویں روز بھی بھوک ہڑتال جاری رکھی جس کے بعد فلسطینی قیدیوں کے نگراں کلب نے ان کی بگڑتی ہوئی حالت سے خبردار کیا تھا، تاہم صیہونی حکام پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔
رپورٹ کے مطابق 44 سالہ خضر عدنان نے قابض فورسز کے ہاتھوں اپنی من مانی گرفتاری کے خلاف اور اپنی بگڑتی ہوئی جسمانی حالت کے باوجود احتجاجاً بھوک ہڑتال کی،محجۃ القدس فلسطینی انسٹی ٹیوٹ کے میڈیا ترجمان تامر الزعانین نے اس سلسلے میں خبردار کیا کہ خضر عدنان کی جسمانی حالت انتہائی تشویشناک ہے اور وہ اس وقت پانی پینے سے بھی انکار کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ خضر عدنان کو فوری طور پر اسپتال میں داخل کیے جانے کے بعد قابض حکومت کے حکام نے ان کے اہل خانہ کو ان کی صحت کے بارے میں وضاحت فراہم کرنے سے انکار کردیا،درایں اثنا فلسطینی قیدیوں کے نگراں کلب نے گزشتہ بدھ کو ایک بیان میں کہاتھا کہ اسرائیلی پراسیکیوٹر کے دفتر نے خضر عدنان کے خلاف 4 سال قید کی سزا کا مطالبہ کیا ہے۔
اس کلب کے سربراہ قدورہ فارس نے اس بات پر زور دیا کہ قابض حکومت خضر عدنان کی بھوک ہڑتال کو نظر انداز کرتے ہوئے اور ان کی آزادی کی درخواست پر کوئی ردعمل ظاہر نہ کرکے انہیں قتل کیا ہے۔
فلسطینی مزاحمتی کمیٹیوں نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ عدنان کی گرفتاری جاری رکھنا انہیں قتل کرنے کی کوشش ہے اور مزاحمتی تحریک اس سلسلے میں خاموش نہیں رہے گی نیز خضر عدنان کو تنہا نہیں چھوڑے گی، کیونکہ وہ فلسطین کے تمام لوگوں کی طرف سے لڑ رہے ہیں۔
بیان میں فلسطین کی مزاحمتی کمیٹیوں نے قابض حکومت اور اس کی فسطائی جیل تنظیم کو خضر عدنان کی جان لینے کا مکمل ذمہ دار ٹھہرایا اور تمام انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض دشمن کی غاصبانہ کارروائیوں اور جرائم کو بے نقاب کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔