سچ خبریں: اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے 2023 کو مغربی کنارے میں بچوں کے لیے سب سے مہلک سال قرار دیا۔
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں جاری جنگ کے بعد مغربی کنارے پر صیہونی حکومت کی طرف سے کشیدگی اور حملوں میں اضافے کے درمیان اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے 2023 کو مغربی کنارے میں بچوں کے لیے سب سے مہلک سال قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مغربی کنارے کے خلاف تازہ ترین صیہونی یلغار
یونیسیف نے "2023 میں مغربی کنارے میں جنگی تشدد میں اچانک اضافہ” کے عنوان سے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ 12 ہفتوں میں اس خطے میں 83 بچے اپنی جانیں گنوا چکے ہیں جو 2022 کے پورے سال کے مقابلے میں دوگنے سے زیادہ اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔
ایجنسی نے مزید کہا کہ مشرقی بیت المقدس سمیت مغربی کنارے میں رہنے والے بچوں کو برسوں سے عبرتناک تشدد کا سامنا ہے اور 7 اکتوبر سے اس تشدد کی شدت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
یونیسیف نے بچوں کے خلاف خوفناک تشدد، خاص طور پر قتل و غارت گری، کی مزید سخت مذمت کی اور تمام فریقوں سے بچوں کے بنیادی حق کی حفاظت کرنے کا مطالبہ کیا، جو صرف زندگی کا حق ہے۔
رشیا ٹودے کے مطابق اس سال مغربی کنارے میں کم از کم 124 فلسطینی بچے شہید ہو چکے ہیں،اس کے علاوہ اس علاقے میں 576 سے زائد بچے زخمی ہوئے۔
اس ہفتے کے شروع میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے اسرائیلی فوج سے مطالبہ کیا تھا جو 1967 سے مغربی کنارے پر قابض ہے کہ وہ غیر قانونی قتل عام کو ختم کرے۔
پرہجوم کیمپوں میں ہوائی حملوں میں شدید اضافے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جہاں متاثرین میں بچے بھی شامل ہیں، مذکورہ دفتر نے اعلان کیا کہ اسرائیلی فورسز نے آباد کاروں کے اکسانے کی وجہ سے فلسطینیوں کے خلاف تشدد میں شدت پیدا کر دی ہے۔
مزید پڑھیں: مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے گھروں پر قابضین کا حملہ
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مغربی کنارے میں بھی انسانی حقوق کی صورت حال کی تیزی سے خرابیکے بارے میں خبردار کیا اور کاروائیوں کے دوران فوجی سازوسامان اور ہتھیاروں کے استعمال نیز فلسطینیوں کے ساتھ ناروا سلوک کو فوری طور پر بند کرنے کے ساتھ ساتھ من مانی حراست کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔