سچ خبریں:فلسطینی قیدیوں کے مطالعہ کے مرکز نے کہا ہے کہ 2021 میں صیہونیوں نے فلسطینیوں کے خلاف اپنے جابرانہ اقدامات کو تیز کرتے ہوئے 8000 شہریوں کو گرفتار کر لیا۔
العہد چینل کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی جنگی قیدیوں کے مطالعہ کے مرکز نے 2021 کے دوران مقبوضہ علاقوں میں صیہونی حکومت کی جابرانہ کاروائیوں میں شدت کے بارے میں ایک بیان جاری کیا،رپورٹ کے مطابق فلسطینی قیدیوں کے مطالعہ کے مرکز نے کہا ہے کہ 2021 میں صیہونیوں نے فلسطینیوں کے خلاف اپنے جابرانہ اقدامات کو تیز کرتے ہوئے8000 شہریوں کو گرفتار کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ 2021 میں صیہونی حکومت نے فلسطینی عوام کو اجتماعی سزا دینے کی پالیسی پر عمل کیا جس میں غاصب حکومت نے انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی،فلسطینی قیدیوں کے مطالعہ کے مرکز نے اس بات پر بھی زور دیا کہ صیہونی حکومت نے کبھی بھی بین الاقوامی قوانین کی پاسداری نہیں کی اور فلسطینیوں کے ساتھ معاملات میں ہمیشہ کی خلاف ورزی کی ہے۔
واضح رہےکہ حال ہی میں اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ایک تقریر میں کہا تھا کہ صہیونی کنیسٹ کی جانب سے فلسطینی جنگی قیدیوں کو دبانے کے لیے صہیونی فوج کو مزید اختیارات دینے کے لیے نئے قوانین کی منظوری نسل پرستانہ فعل ہے،اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان نے اس سلسلے میں مزید کہاکہ صیہونی حکومت کی طرف سے فلسطینیوں اور فلسطینی قیدیوں پر جبر کو جائز قرار دینے کی کوششوں نے ایک بار پھر اس حکومت کی نسل پرستانہ اور جارحانہ منطق کا ثبوت دیا ہے۔