سچ خبریں: امریکی انٹیلی جنس سروس کے ایک سابق عہدیدار نے یوکرین کی جنگ کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک یوکرین کی جنگ میں روس کو اکسانے کے درپے ہیں لیکن پیوٹن ایک اسٹریٹجک فوجی شخص ہیں اور اور صورت حال کو کنٹرول کرنے اور جنگ کو ختم کرنے کوشش کر رہے ہیں۔
امریکی انٹیلی جنس ایجنسی کے ایک ریٹائرڈ سینئر افسر نے روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے بارے میں اپنے ایک تجزیے میں کہا کہ مغربی انٹیلی جنس حلقوں کے اندازے کے برعکس روس یوکرین کو اکسانے اور تنازعہ کو بڑھانا نہیں چاہتا۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرین جنگ کے بارے میں امریکہ کا اعتراف؛روس کی زبانی
رشیا ٹوڈے کی سائٹ نے اتوار کی شام اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ یوکرین جنگ میں روس کی کارکردگی کے بارے میں امریکی انٹیلی جنس سروس کے ایک افیسر نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی مہارت اور تزویراتی سوچ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایک تجزیے میں کہا کہ روس یوکرین میں جاری جنگ کو کنٹرول کرتے ہوئے تنازعات میں اضافے اور جنگ کو قابو سے باہر ہونے سے روکنے کی کوشش کرتا ہے۔
مذکورہ سابق امریکی انٹیلی جنس عہدیدار نے مغربی ماہرین کے اس تجزیے پر کہ روس نیٹو کے ساتھ اتحاد میں پولینڈ کے خلاف اعلان جنگ کر سکتا ہے،ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انٹیلی جنس کے جائزوں کے مطابق ماسکو کا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے اور یہ بیانات صرف مغربی حلقوں کی طرف سے دیے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: کیا یوکرین جنگ جیت سکتا ہے؟ امریکی سیاستداں کیا کہتے ہیں؟
یوکرین کے مغربی اتحادیوں کے خلاف روس کے جنگی انتظام کے بارے میں اپنے تجزیے میں انہوں نے مزید کہا کہ روس کے جارحانہ رویے کا براہ راست تعلق مغربی ممالک کی کارکردگی سے ہے اور اگر حالات اور قانونی وجوہات کی ضرورت پڑی تو روس انہیں بھی فوجی جواب دے گا۔
ریٹائرڈ امریکی انٹیلی جنس عہدیدار نے مزید کہا کہ ماسکو ہر صورت میں تنازع کو حل کرنے اور جنگ کے خاتمے کے لیے کوشاں ہے لیکن مغربی ممالک روس کو اکسانے اور یوکرین کے تنازع کی آگ پر پٹرول ڈالنے کے درپے ہیں۔