سچ خبریں: یونانی حکومت نے نیٹو میں اپنے شراکت داروں، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خط لکھا ہے کہ جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ ترک صدر کے کشیدگی کو ہوا دینے والے الفاظ کی سرکاری طور پر مذمت کریں۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یونانی وزیر خارجہ نکوس ڈینڈیا نے ان خطوط میں ذکر کیا ہے کہ ان تینوں اداروں کی جانب سے ترکی کے رویے پر تنقید کی جانی چاہیے۔
یوکرین میں جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ وقت پر ایسا نہ کرنے یا مسئلے کی سنگینی کو کم کرنے سے ہمیں خطرہ ہے کہ ہمارے براعظم کے کچھ دوسرے حصوں میں جو کچھ ہو رہا ہے اسی طرح کی صورتحال پیدا ہو جائے گی۔ یہ ایسی چیز ہے جسے ہم میں سے کوئی بھی نہیں دیکھنا چاہتا۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے منگل کو یونان کو ایک بار پھر دھمکی دی تھی جس کے جواب میں یونان نے کہا تھا کہ وہ اپنے دفاع کے لیے تیار ہے۔ ترک صدر نے کہا کہ ترکی راتوں رات یونان جا سکتا ہے۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کو لکھے گئے خطوط میں ایتھنز نے بحیرہ ایجیئن میں یونانی جزائر پر قبضے کے حوالے سے اردوغان کے الفاظ کا حوالہ دیا ہے۔
ان خطوط کے ایک حصے میں کہا گیا ہے کہ بظاہر ترک قیادت نے مستقبل کی جارحیت کو ایک جائز اقدام کے طور پر پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگر ترکی کے اس رویے کو اس کے حقیقی جہتوں میں نہیں دیکھا گیا اور اگر عالمی برادری نے اس سے صحیح طریقے سے نمٹا نہیں تو اس سے خطے میں عدم استحکام اور ایسے نتائج پیدا ہونے کا خطرہ لاحق ہو جائے گا جن کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔