سچ خبریں:حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے فلسطین کی آزادی کی جنگ میں یوم قدس کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے اورعالمی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں امریکی تسلط زوال پذیر ہے اور ایک کثیر قطبی نظام ایجاد رہا ہے۔
لبنان کی حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے عالمی یوم قدس کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں فلسطین کی آزادی کی راہ میں یوم قدس کی اہمیت اور کردار کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی حالیہ صورتحال مزاحمت کے محور کے حق میں ہے اور صیہونی حکومت کو غیر معمولی اور گہرے بحرانوں کا سامنا ہے۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کی تقریر کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
خطے اور دنیا کی موجودہ صورتحال مزاحمت کے محور کے حق میں ہے۔
اس سال ہم نے تمام سطحوں پر بہت اہم صورتحال دیکھی، یہ تمام چیزیں قابض حکومت کے خلاف مزاحمت کا راستہ فراہم کرتی ہیں،اس سال میں ہم نے دہشت گردی اور جارحیت کے منصوبوں کی ناکامی نیز بات چیت کے آپشنز کا آغاز دیکھا، یہ معاملہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے معاہدے میں سامنے آیا ، دنیا بتدریج ایک کثیر قطبی عالمی نظام کی طرف بڑھ رہی ہے یعنی امریکہ کی سربراہی میں یک قطبی تسلط کا خاتمہ ہورہا ہے، ایران اور علاقائی ممالک کی ملاقاتوں اور مذاکرات کے دوران نے صیہونی دشمن کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے عمل اور ایران اور مزاحمت کے محور کا مقابلہ کرنے کے لیے اسرائیل عرب اتحاد تشکیل دینے پر مبنی اسرائیل کے توسیع پسندانہ منصوبے پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں،نقطہ نظر اندرونی مسائل کو حل کرنے کی طرف ہے اور اس سے اندرونی کشمکش اور تنازعات کے دروازے بند کرنے میں مدد ملے گی جن کا دشمن سہارہ لے رہا تھا۔
جنرل قاسم سلیمانی فلسطین کی آزادی کے راستے میں شہید ہوئے/مغربی کنارہ قدس کی ڈھال ہے
شہید جنرل قاسم سلیمانی فلسطین کی آزادی کے راستے میں شہید ہوئے، اس لیے مغربی کنارے کی ہماری اخلاقی، مذہبی اور جہادی ذمہ داری ہے، مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینی مسلح مزاحمت کی حمایت ہمارے لیے دشمن کا مقابلہ آسان بنا دے گی،آج مغربی کنارہ قدس کی ڈھال ہے اور اس کے باشندے قدس، مسجد اقصیٰ اور کلیسائے قیامت کے دفاع میں صف اول میں ہیں،ہم سب کی فکر یہ ہونا چاہیے کہ مغربی کنارے میں مزاحمت کو کس طرح زیادہ سے زیادہ مدد فراہم کی جائے۔
صہیونی دشمن گہرے بحرانوں سے دوچار ہے۔
اس سال ہم نے دیکھا کہ مزاحمت کا طاقتور محور گزشتہ سالوں کی سختیوں اور مشکلات سے نکل چکا ہے جبکہ صیہونی دشمن اندرونی بحران اور شدید اختلافات کا شکار ہے، جو خود صیہونیوں کے بقول اس حکومت کی تاریخ میں غیر معمولی ہے، صیہونی دشمن کے خلاف جنگ کو مکمل کرنے کے لیے فلسطین کی بڑھتی ہوئی مزاحمت ایک اہم ترین عنصر ہے اور ہم مزاحمت کی عوامی حمایت اور مسجد اقصیٰ کے خلاف صیہونی حملوں میں نوجوانوں کی شرکت اور عزم نیز فلسطینیوں کی بڑی موجودگی کا مشاہدہ کر رہے ہیں، دن بہ دن یہ واضح ہوتا جا رہا ہے کہ عالمی یوم قدس منانا اس جنگ کا حصہ ہے جو ہماری قوم فلسطین کی آزادی کے لیے لڑ رہی ہے۔