سچ خبریں:ابوظہبی اور دبئی پر یمنی افواج کا حالیہ حملہ متحدہ عرب امارات کی جارحیت اور یمن کے خلاف اس کی سازشوں کا جواب دینے کے لیے صنعا کے سنجیدہ عزم کو ظاہر کرتا ہے نیز یہ یمن کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی سازشوں کا بھی جواب ہے۔
العہد نیوز ایجنسی نے یمنیوں کی جانب سے ابوظہبی کو نشانہ بنائے جانے کے سلسلہ میں تجزیہ کار علی عبادی کا ایک کالم شائع کیا ہے جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ یمنی فورسز نے ڈرون یا کروز میزائلوں سے متحدہ عرب امارات کو نشانہ بنایا ہو البتہ یہ 2015 میں یمنی جنگ کے آغاز کے بعد سے یقیناً اپنی نوعیت کی سب سے بڑی کارروائی ہے جس میں تیل اور صنعتی اہداف نیز ابوظہبی اور دبئی کے ہوائی اڈوں کو نشانہ بنانا یہ ظاہر کرتا ہے کہ یمنی رہنما متحدہ عرب امارات کو ایک مضبوط پیغام بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
علی عبادینے متحدہ عرب امارات پر یمنی افواج کے کل کے حملے کی سیاسی اور عسکری جہتوں کا جائزہ لیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ کل متحدہ عرب امارات میں جو کچھ ہوا اسے عسکری اور سیاسی دو نقطہ نظر سے دیکھا جا سکتا ہے؛ ایک فوجی نقطہ نظر جس پر غور کرنا چاہیے کہ یمن کے پاس ہتھیاروں کی نمایاں صلاحیتیں ہیں جو اسے طویل فاصلے تک حملے کرنے کے قابل بناتی ہیں، یہاں تک کہ غاصب افواج کی جاسوسی پروازوں اور صنعا اور دیگر صوبوں پر تباہ کن حملوں کی پابندی اور محاصرے میں بھی۔
انھوں نے لکھا ہے کہ اگر ہم یمن کےحملوں پر غور کریں جو متعدد ہتھیاروں سے کیے گئے ہیں تو ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ ملک کس حد تک ایک عسکری مساوات پیدا کر سکتا ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا جبکہ یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے یہاں تک خبردار کیا کہ ملک متحدہ عرب امارات میں اپنے ٹارگٹ بینک کو وسعت دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔
علی عبادی نے یمنی فورسز کے آپریشن کی دوسری جہت پر زور دیتے ہوئے جو سیاسی ہے اور فوجی مسائل کی تکمیل کرتی ہے ،لکھا کہ ایک طرح سے، متحدہ عرب امارات شمالی یمن میں سعودی فوجی شکست کو جنوبی یمن میں علیحدگی کا ڈھول پیٹنے کے لیے استعمال کرنا چاہتا تھا اور یہ مأرب میں جنگ کی صورتحال کے واضح ہونے کا انتظار کر رہا ہے کیونکہ یہ جنگ اس ملک کے جنوب کے ساتھ یمن کی شمالی سرحد پر بہت اہم ہے، تاہم حالیہ حملوں سے اس کی یہ سازش بھی ناکام ہوگئی۔