سچ خبریں:عالمی ادارہ صحت نے اعلان کیا ہے کہ یمن کا انسانی بحران دنیا کے سب سے خطرناک بحران ہے جس کا اس ملک کے پچیس فیصد شکار ہوئے ہیں۔
یمن کے خلاف بننے والے جارح اتحاد کے حملے کے بعد سے اب تک اس ملک کے بچوں کو بہت سی زیادتیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے اور وہ زندگی کے حق اور ان کے بیشتر حقوق سے محروم ہو چکے ہیں، تاہم بعض بین الاقوامی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ابتر تعلیمی صورتحال اور سعودی الیف کے ہاتھوں ملک کے تعلیمی اداروں کی تباہی کی وجہ سے 3.7 ملین یمنی بچے اپنی تعلیم جاری رکھنے سے قاصر ہیں اور تقریباً 2 ملین بچے اسکول چھوڑ چکے ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے گزشتہ ماہ اس بات پر زور دیا تھا کہ یمن کا انسانی بحران دنیا میں اپنی نوعیت کا بدترین بحران ہے، اور اس ملک میں پھیلنے والی بیماریوں نے بہت سے لوگوں کو ہلاک کیا ہے جبکہ تقریباً 700000 ہیضے سے متاثر ہوئے ہیں جن میں 25 فیصد پانچ سال سے کم عمر کے بچے بھی شامل ہیں۔
خواتین اور بچوں کے حقوق کی تنظیم کے مطابق، 18 نومبر 2021 تک، یمن میں تقریباً 600000 قبل از وقت بچے پیدا ہوئے ہیں جن کو زندہ رکھنے کے لیے ضروری سہولیات میسر نہیں ہیں جبکہ 400000 سے زیادہ یمنی بچے بھی شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور ان میں سے 80000 کو موت کا خطرہ ہے، اس کے علاوہ یمن میں پیدا ہونے والے ہر ایک ہزار میں سے 27 بچوں کی سالانہ موت ہو جاتی ہے۔
تنظیم نے ایک رپورٹ میں کہا کہ یمن میں پیدا ہونے والے 3000 سے زائد بچوں کو دل کی بیماری ہے، دریں اثناء جارح اتحاد کے رکن ممالک نے یمن میں دل کے مریضوں کے لیے طبی آلات کی درآمد پر پابندی لگا دی ہے اور دل کے امراض میں مبتلا ہزاروں افراد جن میں بچے بھی شامل ہیں آسانی سے ہلاک ہو جاتے ہیں،شدید غذائی قلت اور تعلیم سے محرومی اور زندگی کے بنیادی حقوق اور مختلف ذہنی اور جسمانی بیماریوں کے علاوہ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے ہاتھوں یمنی بچوں کے قتل کے بھی بھیانک اعدادوشمار ہیں۔