سچ خبریں: بحیرہ احمر میں صیہونی جہاز کے قبضے سے اس حکومت کا جہاز رانی کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے اور اس حکومت کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔
روئٹرز خبر رساں ادارے نے سمندری معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ اسی سمندری گروپ سے تعلق رکھنے والے 2 بحری جہازوں نے جن کے بحری جہازوں کو انصار اللہ نے قبضے میں لیا ہے ،اس واقعے کے بعد اپنا راستہ تبدیل کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی ضبط شدہ جہاز کے بارے میں کب بات کرؤ؟ انصاراللہ کا پیغام
اس رپورٹ کے مطابق ایک بحری جہاز اپنی روانگی کی جگہ پر واپس آ گیا اور اسے 4 کام کے دنوں کا نقصان اٹھانا پڑا نیز 2 ہزار سمندری میل سے زیادہ کا سفر بے سود طے کیا۔
المیادین نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ صیہونی ذرائع ابلاغ نے یمنیوں کی طرف سے اسرائیلی جہاز کو قبضے میں لینے پر کئی ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اس جہاز کے قبضے اور اس کی تصاویر کی اشاعت کو ایک ڈرامائی مسئلہ اور انتہائی تشویشناک قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ایک اور طوفان الاقصی؛اس بار بحیرہ احمر میں
اس حوالے سے یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے کہا کہ اگر امریکہ اور اسرائیل فلسطینیوں کا قتل عام بند کر دیں تو وہ قبضے میں لیے گئے جہاز کے بارے میں مذاکرات کر سکتے ہیں۔
اس سے قبل یہ کہا گیا تھا کہ انشورنس کمپنیوں نے بحیرہ احمر کو عبور کرنے والے بحری جہازوں کی انشورنس کی قیمت میں اضافہ کر دیا ہے۔