سچ خبریں: قندھار میں ہونے والے ایک روزہ اجلاس میں طالبان کے رہنما ہیبت اللہ اخندزادہ نے کہا کہ دنیا کے ممالک انسانی حقوق کے نام پر بین الاقوامی تعامل اور قانونی جواز تلاش کر رہے ہیں تاکہ طالبان پر شریعت کی حدود پر عمل درآمد نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
یہ بتاتے ہوئے کہ امریکہ کے ساتھ تعامل غلامی ہے انہوں نے مزید کہا کہ دوحہ معاہدے میں خدائی حدود کے نفاذ کے بارے میں کچھ نہیں ہے لیکن ہم اسلامی شریعت کی بنیاد پر امریکہ سے لڑنے کے لیے تیار ہیں۔
طالبان کے رہنما نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امریکہ دنیا میں جمہوریت کی حکمرانی کے لیے کوشاں ہے لیکن افغانستان میں جمہوریت کی کوئی جگہ نہیں ہوگی اور کہا کہ اگر بیرونی ممالک کے ساتھ تعامل اسلامی شریعت کے خلاف ہےتو جہاد کا ہدف اسلام کا نفاذ تھا۔ اسلامی قوانین کے تحت لوگ طالبان سے راستہ نکالیں گے۔
طالبان رہنما نے تمام لوگوں کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا اور کہا کہ کچھ لوگوں نے من مانی طور پر لوگوں کے ساتھ کچھ کیا اور ان کے مرتکب افراد سے نمٹا گیا ہے۔
انہوں نے میڈیا اور بعض افغان سیاست دانوں کو طالبان کے خلاف منفی پروپیگنڈے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
اخندزادہ نے اپنی تقریر کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ قرآن تمام مسلمانوں کے لیے رہنما ہے اس لیے غیر مسلم ممالک کے لکھے ہوئے بنیادی قوانین کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے مساجد اور عوامی مقامات پر خودکش حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک اسلامی ملک میں خلافت کے نام پر جنگ ناجائز ہے۔