ہر دس منٹ میں ایک یمنی بچہ مررہا ہے:اقوام متحدہ کے سکریڑی جنرل

اقوام متحدہ

سچ خبریں:اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے آج یمن کی امداد کرنے والے ممالک کی کانفرانس میں افتتاحی تقریر کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔

الجزیرہ ٹیلی ویژن کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گٹیرس نے پیر کو یمن سے متعلق ایک اجلاس کی افتتاحی تقریر میں کہا کہ میں یمن میں تنازعہ کے پرامن حل کے لئے مطالبہ کرتا ہوں اور تمام کوششیں اس سمت میں ہونی چاہئیں، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے یمن کے مظلوم عوام کے خلاف سعودی عرب کی جارحیت کے تسلسل کا ذکر کیے بغیر کہا کہ ہر 10 منٹ پر یمن میں ایک بچہ بیماری یا تنازعہ کی وجہ سے مر جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یمن میں جرائم کے مرتکب ہونے کی حیثیت سے ریاض کی مذمت کیے بغیرکہا کہ یمن میں انسانی صورتحال بہت خراب ہے اور امدادی تنظیمیں اپنے پروگرام روکنے پر مجبور ہوگئی ہیں،یمن کے لئے انسانی امداد میں کمی تباہ کن ہے، یمنی بچے اس کی قیمت ادا کریں گے اور اگر ان کی دیکھ بھال نہ کی گئی تو ہم ان کو مرتے ہوئے دیکھیں گے،واضح رہے کہ اس اجلاس کا مقصد یمن کے لئے 3.5 بلین ڈالر کی امداد اکٹھا کرنا ہے۔

یمن میں امن کے حصول کا واحد راستہ فوری طور پر جنگ بندی اور اعتماد سازی ہے، یمن میں تنازعات کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، یادرہے کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل یمنی بچوں کے مرنے کا ذکر تو کر رہے ہیں لیکن انھیں مارنے والوں کے خلاف ایک لفظ بھی بولنے سے قاصر ہیں بلکہ حال ہی میں انھوں نے سعودی عرب کا نام بچوں کے حقوق پائمال کرنے والے ممالک کی فہرست سے خارج کرکے بتادیا کہ ہم صرف زبانی طور پر یمنی بچوں کی حمایت کر سکتے ہیں جہاں عملی اقدام کی بات آئے وہاں ہم بھی ان کے قاتلوں کی فہرست میں کھڑے ملیں گےکیونکہ ہمیں اپنے ڈالر زیادہ عزیز ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے