سچ خبریں:اقوام متحدہ کی ایک نئی رپورٹ میں گوانتاناموبے کے حراستی مرکز میں بغیر کسی مقدمے کے لوگوں کی حراست، تشدد اور دیگر غیر قانونی کارروائیوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کی طرف سے مقرر کردہ آزاد انسانی حقوق کے ماہرین کے ایک گروپ نے کیوبا میں واقع امریکی جیل گوانتاناموبے کی جاری صورتحال کی مذمت کرتے ہوئے اسے شرمناک اور قانون کی حکمرانی کے لیے امریکی حکومت کے عزم پر دھبہ قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ کیوبا میں امریکی بحریہ کے اڈے پر واقع یہ جیل 2002 میں افغانستان کے قیدیوں کو رکھنے کے لیے قائم کی گئی تھی اور اس کے عروج کے دنوں میں تقریباً 780 افراد قید تھےجن میں سے زیادہ تر لوگوں کو بھی بغیر کسی مقدمے کے اس جگہ پر رکھا گیا تھا،یادرہے کہ اس میں ابھی تک موجود39 قیدیوں میں سے صرف نو پر مخصوص جرائم کا الزام یا سزا سنائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 2002 سے لے کر 2021 تک اس جیل میں9 قیدیوں کی حراست میں موت ہوئی، دو فطری وجوہات کی بنا پرجبکہ سات نے خودکشی کی، جن میں سے کسی پر بھی کوئی الزام نہیں تھا اور انھیں یا سزا نہیں سنائی گئی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گوانتاناموبے ایک بدنام جگہ ہے جس کی تعریف یہاں موجود سینکڑوں افراد کے خلاف منظم طریقے سے تشدد اور دیگر ظالمانہ، غیر انسانی یا ذلت آمیز سلوک یا سزا نیزانھیں بنیادی حقوق سے محروم رکھنے کے ذریعے کی جاسکتی ہے،ماہرین گوانتاناموبے کو امریکی عہدہ داروں کے تشدد، بد سلوکی اور استثنیٰ کے لیے منظم احتساب کی علامت کے طور پر دیکھتے ہیں۔