سچ خبریں:کینیڈا کی مقامی بورڈنگ اسکول پالیسی کے نتیجے میں ہزاروں بچوں کی موت ہوچکی ہے۔
آرکیڈ سائٹ کے مطابق مقامی بورڈنگ اسکولوں کے قریب انسانی باقیات اور بے نشان قبروں کی بار بار کھدائی نے کینیڈا میں ایک پرانے زخم پر نمک پاشی کی ہے اور بیسویں صدی کے دوران مقامی کمیونٹیز کے ساتھ کیسا سلوک کیا گیا اس پر بہت زیادہ تنقید کی جارہی ہے۔
سائٹ کے مطابق مختلف امریکی اقلیتوں کو کینیڈا کے نظام میں ضم کرنے کی ضرورت کے پیش نظر، کینیڈا کی حکومت نے جبری انضمام کی حکمت عملی تیار کی جو بنیادی طور پر مقامی لوگوں پر مرکوز تھی جس کے تحت 19 ویں اور 20 ویں صدیوں میں عیسائی تنظیموں کے ذریعہ چلائے جانے والےسرکاری فنڈ سے متعدد بورڈنگ اسکول قائم کیے گئے۔
ان اسکولوں نے مقامی بچوں کو یورپی روایات سیکھنے پر مجبور کیا، لاکھوں بچوں کو ان مراکز میں بھیجا گیا، تاہم ان میں سے ایک کو بھی گھر واپس آنے کا موقع نہیں ملا، 1842 میں چارلس باگوٹ کی سربراہی میں کینیڈا کے سلطنتی کمیشن کے اقدامات کے بعد،اس ملک میں نوآبادیاتی پالیسی ایک ایسے نقطہ نظر سے بدل گئی جس میں مقامی لوگوں کے ساتھ بقائے باہمی پر زور دیا گیاجبکہ پہلے کی پالیسی میں مقامی آبادی کو عیسائی بنانے کی ترجیح دی گئی تھی۔
اس پالیسی میں مقامی بچوں کو ان کے والدین سے الگ کرنا بھی شامل ہے تاکہ انہیں روایتی زندگی سے دور کیا جا سکے اور انہیں یورپی-کینیڈین ثقافت میں ضم کیا جا سکے۔