سچ خبریں: روس اور بیلاروس کے صدور نے روس کے شہر سوچی میں ایک دوسرے سے ملاقات اور گفتگو کی۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور بیلاروسی صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے روس کے شہر سوچی میں ملاقات اور تبادلہ خیال کیا۔
بیلاروس کے صدر کے ساتھ ملاقات میں پیوٹن نے روس اور بیلاروس کے درمیان تعلقات کی مستحکم ترقی کی طرف اشارہ کیا اور مزید کہا: روس کی صورتحال مستحکم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرین کو کب تک مکمل شکست ہو جائے گی؟
روسی صدر نے یوکرین کی طرف سے کلسٹر بموں کے استعمال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین بڑے پیمانے پر کلسٹر بموں کا استعمال کرتا ہے۔
انہوں نے مزید واضح کیا کہ امریکہ خود کو مستثنیٰ سمجھتا ہے جبکہ درحقیقت یہ امریکہ ہی ہے جو یوکرینیوں کے ہاتھوں کلسٹر بم استعمال کرتا ہے،یہ عمل جرم ہے۔
پیوٹن نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ امریکہ کے رویے کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کی کہ آج کثیر قطبی دنیا کے بیشتر ممالک اضافی عناصر کے طور پر اپنے شراکت داروں کے ساتھ امریکہ کے رویے سے غیر مطمئن ہیں۔
انہوں نے روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کامیاب نہ ہونے کی وجہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ روس نے کبھی بھی یوکرین کے ساتھ مذاکرات کو رد نہیں کیا ہے لیکن ہم یہ ضرور کہیں گے کہ وہ مذاکرات چاہتے ہیں،ہم نے ان سے ایسی کوئی بات نہیں سنی۔
یوکرین کے ساتھ میدان جنگ میں غیر ملکی افسران کی موجودگی پر زور دیتے ہوئے پیوٹن نے مزید کہا کہ ہم نے گزشتہ دنوں ان میں سے کچھ غیر ملکی انسٹرکٹرز کو پکڑا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکہ اب تک یوکرین کی کتنی مدد کر چکا ہے؟
انہوں نے یوکرین کے ساتھ جنگ میں روسی شہریوں کی شرکت کی دلچسپی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 300000 رضاکاروں نے خصوصی فوجی کاروائیوں میں حصہ لینے کے لیے رجسٹریشن کرائی ہے اور ان سب نے حب الوطنی کے جذبے سے ایسا کیا ہے۔