سچ خبریں: نائیجر میں فوجی بغاوت کے رہنماؤں نے ویگنر گروپ سے ECOWAS (مغربی افریقی ریاستوں کی اقتصادی یونین) گروپ کی ممکنہ مداخلت کا مقابلہ کرنے کے لیے مدد کی درخواست کی ہے۔
نائیجر کے معزول صدر محمد بازوم کی رہائی کے لیے آج (اتوار) تک مقرر کی گئی ڈیڈ لائن کے پیش نظر اس ملک کی بغاوت کے منصوبہ سازوں کو Equas گروپ کی ممکنہ فوجی مداخلت کا سامنا ہے اس لیے اس ملک کی نئی فوجی حکومت نے ویگنر گروپ سے مدد مانگی۔
یہ بھی پڑھیں: استعمار نائیجر میں کیا کرنا چاہتا ہے؟
اناطولیہ نیوز ایجنسی نے اس خبر کا اعلان کرتے ہوئے اتوار کے روز اطلاع دی ہے کہ یہ درخواست نائیجر اور پڑوسی ملک مالی میں فوجی بغاوت کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے دوران کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ جمعرات کو ECOWAS کی طرف سے ثالثی کے لیے نائیجر بھیجی گئی ٹیم کو عبوری کونسل کے سربراہ جنرل عبدالرحمٰن چیانی سے ملاقات کی اجازت نہ دیے جانے کے بعد جمعہ کو ECOWAS کے رکن ممالک کے وزرائے دفاع نے نائجر میں ممکنہ مداخلت کے منصوبے کو حتمی شکل دی اور کہا کہ فوج اس کاروائی کے لیے درکار وسائل تیار کرے۔
واضح رہے کہ بدھ (26 جولائی) کو نائیجر کے صدارتی محافظ دستوں نے اس ملک کے صدر محمد بازوم کو صدارتی محل کے اندر سے حراست میں لیا اور پھر انہیں ان کے عہدے سے ہٹا دیا۔
اس کے بعد جمعہ (28 جولائی) کو نائیجر کی بغاوت کے منصوبہ سازوں نے جنرل عبدالرحمن چیانی کو ملک کی عبوری کونسل کا سربراہ مقرر کیا۔
مزید پڑھیں: باغیوں کی باغیوں کی امداد طلب
قابل ذکر ہے کہ 1.3 ملین مربع کلومیٹر کے رقبے کے ساتھ، نائیجر مغربی افریقی خطے کا سب سے بڑا ملک ہے اور اس کی 24 ملین آبادی کی اکثریت مسلمانوں پر مشتمل ہے۔
یاد رہے کہ اگرچہ نائیجر دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک ہے لیکن اس کے پاس یورینیم کے سب سے بڑے ذخائر ہیں، یہ ملک 1960 تک فرانس کے قبضے میں تھا اس کے بعد آزاد ہوا۔