سچ خبریں: الجزیرہ نیوزچینل کی ویب سائٹ نے ایک فوجی تجزیہ کار کے ساتھ ایک انٹرویو میں غزہ کی پٹی میں سرنگوں کے ڈبونے کے امکان کی چھان بین کی۔
عسکری اور تزویراتی تجزیہ کار بریگیڈیئر جنرل فائز الدوری نے الجزیرہ نیوز چینل کی ویب سائٹ کو دیے جانے والے انٹرویو میں اس بات پر زور دیا کہ غزہ کی پٹی میں سرنگیں مکمل طور پر انجینئرڈ اور پیچیدہ ڈھانچے میں کھودی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ کی سرنگیں صیہونیوں کا قبرستان کیوں بنیں گی؟
انہوں نے امریکی اخبار کی اس خبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہ صیہونی فوج نے ان سرنگوں میں پانی ڈالنا شروع کر دیا ہے، اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی اسلامی مزاحمت کے رہنماوں کے بیانات کے مطابق یہ سرنگیں 500 کلومیٹر سے زیادہ لمبی ہیں اور انہیں مکڑی کے جال کی طرح بنایا گیا ہے۔
امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ جن لوگوں نے ان سرنگوں کو ڈیزائن کیا ہے ان کے پاس اس کے نقل و حمل کے راستوں کا نقشہ موجود ہے۔
اس تجزیہ نگار نے کہا کہ ان سرنگوں کے ڈیزائنرز نے صیہونی حکومت کو ان سرنگوں کا سامنا کرنے سے روکنے کے لیے تمام ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں جن میں انہیں پانی میں غرق کرنے کا فیصلہ بھی شامل ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان سرنگوں کا ڈیزائن آسان نہیں ہے اور یہ سب ایک دوسری سے جڑی ہوئی نہیں ہیں،اس کے علاوہ ان کی گہرائی بھی مختلف ہے ، ان میں سے کچھ سرنگیں کئی منزلوں میں بنائی گئی ہیں۔
الدوری نے مشورہ دیا کہ الرشید اسٹریٹ کے قریب سرنگیں ساحلی پٹی کے قریب تھوڑے فاصلے پر ختم ہو جاتی ہیں ، یہ تمام سرنگیں آپس میں جڑی ہوئی نہیں ہیں اور ان کی ایک دوسرے تک رسائی نہیں ہے۔ اس طرح صیہونی حکومت صرف ان سرنگوں کے ایک چھوٹے سے حصے کو پانی میں ڈبو سکتی ہے۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت نے اس سے قبل النقب کے ایک علاقے میں سرنگوں کی تحقیقات کے لیے انجینئرنگ یونٹ قائم کیا تھا اور اسے کتوں یا روبوٹ کے ذریعے تباہ کرنے یا پانی میں ڈبونے یا کیمیائی گیسوں کے استعمال سے تباہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن وہ ناکام رہی اور یہ مشن مکمل نہیں ہو سکا۔
مزید پڑھیں: صیہونی غزہ پر زمینی حملہ کرنے سے کیوں ڈر رہے ہیں؟
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے باخبر امریکی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں حماس کی سرنگوں میں پانی ڈالنا شروع کردیا ہے اور اس آپریشن میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔