سچ خبریں: غزہ میں جنگ کے تناظر میں اپنے جائزے میں، اسرائیل کی صورتحال کے ماہر نے کہا کہ نیتن یاہو کشیدگی کی پالیسی اور غزہ کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے، کیونکہ کچھ حاصل کیے بغیر جنگ بندی کرنا ان کے لیے سیاسی خودکشی کے مترادف ہوگا۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کے روز اس روسی نیوز ایجنسی کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں مقبوضہ فلسطین کے سیاسی امور کے تجزیہ کار محمد ہلسہ نے صیہونی حکومت کی جانب سے جنگ بندی کو قبول کرنے کے نتائج کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کو قبول کرنے کا مطلب بنیامین نیتن یاہو کی سیاسی خودکشی اور ان کی سیاسی حکمرانی کا خاتمہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو اپنے آپ کو بچانے کے لیے کس حد تک جا سکتا ہے؟
مقبوضہ فلسطین کے تجزیہ کار نے مزید کہا کہ دن بہ دن نیتن یاہو کے خلاف اسرائیلی رائے عامہ کے غصے کا دائرہ تنگ ہوتا جا رہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ بین الاقوامی برادری کے دباؤ کے باوجود کہ نیتن یاہو غزہ میں انسانیت سوز جنگی جرائم جاری رکھے ہوئے ہیں اس لیے کہ صہیونیوں کے غصے کی آگ کو ٹھنڈا کرنے کے لیے جنگ بندی کو قبول کرنے سے پہلے انہیں کچھ نہ کچھ سیاسی اور عسکری کامیابی حاصل ہونی چاہیے۔
محمد ہلسہ نے کہا کہ نیتن یاہو کو غزہ کے مزید بے دفاع لوگوں کو مارنے کے لیے سبز روشنی دے کر، وائٹ ہاؤس سیاسی میدان میں ان کے لیے لیے مزید پوائنٹس لینے کے لیے وقت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
مقبوضہ فلسطین کے ماہر نے اسرائیل کی موجودہ نازک صورتحال میں امریکی وزیر خارجہ کی معنی خیز موجودگی کے بارے میں اپنے تجزیے میں کہا کہ عوامی عقیدے کے برعکس انتھونی بلنکن کے تل ابیب کے دورے کا مقصد جنگ بندی کے لیے مشاورت کرنا نہیں تھا بلکہ غزہ میں فلسطینی گروہوں کے خلاف فتح کے امکانات کو بڑھانے کے لیے صہیونی کابینہ کے لیے مزید وقت خریدنا تھا۔
ایسی صورت حال میں جب نیتن یاہو کی عدالتی اصلاحات کی پالیسی کے خلاف اسرائیل میں رائے عامہ کا غصہ اب بھی قائم ہے،اسرائیلی سیاسی امور کے ماہر کے مطابق نیتن یاہو فلسطینی مزاحمت کے خلاف اپنی جنگی پالیسی جاری رکھیں گے کیونکہ انہیں اس پالیسی کو جاری سے روکنے والی نہیں ہے
تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ وہ حماس کی قید میں موجود اسرائیلی قیدیوں کے حوالے سے صیہونیوں کی رائے عامہ کے سامنے سوال جواب اور اپنی سیاسی شکست کی ذمہ داری سے بچنے کے لیے جنگ کو طول دینے کی پالیسی جاری رکھیں گے۔
ہلسہ نے غزہ کی پٹی کی مشکل انسانی صورت حال پر امریکی صدر جو بائیڈن کے موقف کے بارے میں بھی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات یقینی ہے کہ واشنگٹن نیتن یاہو کی کابینہ کی حمایت کی اپنی پالیسی جاری رکھے گا۔
مزید پڑھیں: نیتن یاہو کی کابینہ میں اختلافات، وجہ ؟
ان کا کہنا ہے کہ امریکی سیاست داں حماس کے اچانک حملے کے بعد صیہونی حکامت کی سیاسی اور عسکری شکست نیز غزہ کی پٹی میں اسے درپیش مشکلات کے بارے میں صہیونی معاشرے میں ابھرنے والی ذہنیت سے بخوبی واقف ہیں۔
اسی وجہ سے جب تک صہیونی رہنما اس میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کر لیتے وہ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا خیال پیش کرنے کی جرأت نہیں کریں گے۔ ۔