سچ خبریں: ایک فلسطینی ماہر نے صیہونی حکومت کی جنگ کے دوسرے ممالک تک پھیلانے پر تشویش کا اظہار کیا۔
المیادین چینل کی رپورٹ کے مطابق علی برکہ نامی فلسطینی ماہر نے اپنی ایک رپورٹ میں تاکید کی ہے کہ امریکہ کو معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ جنگ میں داخل ہوا تو یہ جنگ دوسرے ممالک میں بھی پھیل جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ کے بارے میں بحرین کا حیران کن بیان
یاد رہے کہ اس سے قبل صیہونی حکومت پر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے اچانک حملے جس کے نتیجے میں دونوں فریقوں کے درمیان ہمہ گیر جنگ چھڑ گئی،کے تین دن بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں حماس کے حملوں کی شدید مذمت کی۔
بائیڈن نے کہا کہ ہم واضح الفاظ میں کہتے ہیں کہ ہم اسرائیل کے ساتھ ہیں۔
اپنی 10 منٹ کی تقریر میں امریکی صدر نے فلسطین کی موجودہ صورتحال پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب تک 1000 سے زائد اسرائیلی مارے جا چکے ہیں جن میں 14 امریکی بھی شامل ہیں۔
ان کی نائب کملا ہیرس کے ساتھ ساتھ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن ان کے پیچھے کھڑے تھے جب بائیڈن نے اس بات پر زور دیا کہ حماس فورسز کے ہاتھوں یرغمال بنائے جانے والوں میں امریکی بھی شامل ہیں۔
تاہم انہوں نے ان کی تعداد کی وضاحت نہیں کی لیکن کہا کہ انہوں نے امریکی حکام کو حکم دیا ہے کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کاروائی کریں،انہوں نے کہا کہ صدر کی حیثیت سے میرے لیے یرغمال بنائے گئے امریکیوں کی حفاظت سے زیادہ کوئی ترجیح نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ کا کیا ہوگا؟
بائیڈن نے فلسطین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ یہ زخم کبھی نہیں بھرین گے، اب بھی بہت سے خاندان ایسے ہیں جو اپنے پیاروں کاشدت سے انتظار کر رہے ہیں ،وہ نہیں جانتے کہ وہ زندہ ہیں یا مردہ یا یرغمال ہیں۔