سچ خبریں: ایک سینئر عرب تجزیہ کار نے کہا کہ شمالی غزہ میں حماس تحریک کے فعال ہونے سے صہیونی حکام تشویش اور خوف و ہراس میں مبتلا ہوگئے ہیں اور وہ فلسطینیوں کی شمالی غزہ منتقلی کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
الجزیرہ نیوز چینل کے عسکری اور اسٹریٹجک تجزیہ کار فائز الدویری نے اپنے بیان میں تاکید کی ہے کہ غزہ کے وسط میں واقع الشفاء اسپتال کے گرد جھڑپوں کا دوبارہ آغاز اس علاقے میں فلسطینی اسلامی مزاحمتی گروہوں کے دوبارہ متحرک ہونے کے بعد ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں صیہونیوں پر کیا بیت رہی ہے؟صیہونی فوج کی زبانی
الدویری نے اپنے تجزیے میں صیہونی وزیر جنگ کے بیان کی طرف اشارہ کیا جس نے اس علاقے میں حماس کی بیخ کنی کا دعویٰ کیا تھا اور پھر اپنے بیان سے مکر گئے اور کہا کہ بعض مخصوص علاقوں کا تعین کیے بغیر حماس کو تباہ کرنا ممکن نہیں ہے۔
اس عرب تجزیہ نگار نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی حکومت کے شمالی غزہ میں تنازعات کو کم کرنے کے تیسرے مرحلے میں داخل ہونے کے بعد حماس نے ایک بار پھر اس علاقے میں اپنی تنظیم کو بحال کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس نے بتدریج شمال میں اپنا انتظام بحال کر لیا ہے اور یہ مسئلہ اسرائیلی فوج کے لیے تشویش اور خطرے کے احساس کا باعث بنا ہے۔
الدویری نے کہا کہ اسرائیلی فوجی علاقے جحر الدیک سے الرشید اسٹریٹ تک فائر کور استعمال کر رہے ہیں تاکہ مکینوں کو واپس جانے سے روکا جا سکے لیکن یہ القسام بٹالین کو کارروائی کرنے سے نہیں روک سکتا، اس لیے تنازعات ایک بار پھر اس خطے تک پھیل گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ سے صیہونیوں کو کیا ملا ہے؟فوجی تجزیہ کار کی زبانی
انہوں نے کہا کہ صیہونی فوجیوں کی جانب سے الشفاء اسپتال کا محاصرہ ،بنیادی ڈھانچے اور فلسطینیوں کے گھروں کی تباہی کے بعد زندگی کے تمام بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کی کوشش کو ظاہر کرتا ہے اور اس بات پر زور دیا کہ اس وقت غزہ شہر کے ارد گرد چار صیہونی بریگیڈ ؛کمانڈو بریگیڈ، بکتر بند بریگیڈ اور چھاتہ بردار، نیز جفعاتی بریگیڈ برسرپیکار ہیں۔