سچ خبریں: امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے ریاض فرانسیسی جنگی طیاروں کو خریدنا چاہتا ہے جس کی وجہ امریکی ہتھیاروں سے اس کا عدم اطمینان ہے۔
الخلیج آن لائن کی رپورٹ کے مطابق ریاض فرانسیسی جنگی طیاروں کو خریدنے کے لیے کوشاں ہے جس کی وجہ امریکی ہتھیاروں پر اس ملک کا عدم اطمینان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی پارلیمنٹ میں سعودی عرب کو اسلحہ کی فراہمی کے خلاف بل پیش
امریکی اخبار بزنس انسائیڈر نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے فرانسیسی جنگی طیاروں کو خریدنے کی خواہش امریکہ سے ملنے والے ہتھیاروں پر اس ملک کے عدم اطمینان کو ظاہر کرتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ اور دیگر مغربی ممالک شاید مستقبل میں ریاض کو فوجی ساز و سامان فراہم نہ کریں،رپورٹ میں کہا گیا کہ سعودی عرب کی جانب سے گزشتہ اکتوبر میں تیل کی پیداوار میں کمی کے بعد امریکی قانون سازوں نے ایک ایسا قانون تجویز کیا جو سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت روک دے گا، جس سے ریاض اور واشنگٹن کے تعلقات متاثر ہوئے ہیں۔
ادھر جرمنی نے بھی گزشتہ جولائی میں اعلان کیا تھا کہ وہ سعودی عرب کو یورو فائٹر ٹائفون جنگی طیاروں کی ترسیل کی اجازت نہیں دے گا۔
اس رپورٹ کے مطابق امریکہ اور جرمنی کے سعودی عرب کو ہتھیار فروخت کرنے سے انکار کے پیش نظرفرانس کے رافیل لڑاکا طیارے ریاض کے لیے ایک پرکشش آپشن ہو سکتے ہیں، خاص طور پر چونکہ روسی یا چینی لڑاکا طیاروں کی خریداری امریکی پابندیوں کا باعث بنے گی لہذا رافیل کی طرف سعودی عرب کا رخ بدلنا زیادہ منطقی ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب کے ساتھ امریکی ہتھیاروں کے معاہدے پر بین الاقوامی تنقید میں اضافہ
امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے سابق بادشاہوں کے دور میں ریاض امریکہ کو ایک مضبوط اتحادی کے طور پر دیکھتا تھا لیکن اب یہ صورت حال نہیں رہی۔
فرانسیسی اخبار La Tribonne نے گزشتہ دسمبر میں لکھا تھا کہ سعودی عرب 100 سے 200 Dassault Rafale لڑاکا طیارے خریدنے کے لیے تیار ہے۔