سچ خبریں: امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ تل ابیب کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے ریاض کے ساتھ معاہدے کا امکان ہے تاہم انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
سعودی عرب کو صیہونی قابض حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے پر مجبور کرنے کی امریکی کوششوں کی ناکامی کے بارے میں رپورٹس کے منظرعام پر آنے کے بعد، واشنگٹن نے دونوں فریقوں کے ساتھ امن معاہدے کے حصول کے امکان کا دعویٰ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے تعلقات کی شرطیں؟
امریکی صدر جو بائیڈن نے ہفتہ کی صبح وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کی جدہ میں سعودی حکام کے ساتھ بات چیت کے بعد دعویٰ کیا کہ تل ابیب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ریاض کے ساتھ معاہدے کا امکان ہے۔
روئٹرز خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست مین میں واقع شہر فری پورٹ میں اپنے حامیوں سے انتخابی تقریر کے دوران بائیڈن نے مزید تفصیلات بتائے بغیر دعویٰ کیا کہ شاید سعودی عرب کا صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا عمل جاری ہے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے ایسوسی ایٹڈ پریس نے ریاض کو تل ابیب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے آمادہ کرنے کے مقصد سے سلیوان کے سعودی عرب کے حالیہ دورے کے بارے میں ایک رپورٹ میں لکھا تھا کہ اب تک وائٹ ہاؤس کی کوششوں کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے اور نہ ہی کوئی خاص کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
وائٹ ہاؤس نے اس سفر کے بارے میں ایک مختصر بیان میں اعلان کیا کہ سلیوان ولی عہد اور دیگر سعودی حکام سے ملاقات کے لیے جمعرات کو جدہ پہنچے۔
وائٹ ہاؤس کے بیان میں آیا ہے کہ مذکورہ امریکی عہدیدار کی سعودی حکام کے ساتھ بات چیت میں ایک محفوظ ،خوشحال اور مستحکم مشرق وسطیٰ کے لیے مشترکہ پرامن وژن کو فروغ دینے کے اقدامات پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
مزید پڑھیں: امریکہ میں سعودی اور صیہونی حکام کی ملاقات کا انکشاف
یاد رہے کہ سلیوان کا یہ دورہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے گزشتہ ماہ سعودی عرب کے دورے کے بعد ہوا ہے جس کا مقصد اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان معمول کو فروغ دینا تھا۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے بلنکن کے حالیہ دورے کے دوران کہا کہ فلسطینی عوام کے ساتھ امن کا راستہ تلاش کیے بغیر قابض حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے فوائد محدود ہوں گے۔