سچ خبریں: برطانوی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نے اس بات پر زور دیا ہے کہ رفح کے خلاف زمینی حملہ حماس کے خاتمے کا باعث نہیں بنے گا۔
گارجین اخبار کی رپورٹ کے مطابق انگلینڈ نے رفح پر اسرائیل کے زمینی حملوں پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بروقت کارروائی کی، اس سلسلے میں انگلینڈ کے نائب وزیر خارجہ اینڈریو مچل نے رفح شہر پر اسرائیل کے فوجی حملے کو بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا، ساتھ ہی انگلینڈ نے رفح پر اسرائیل کے زمینی حملے کی مذمت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونیوں کے خاتمے تک مزاحمت جاری رہے گی:حماس
برطانوی وزارت خارجہ کے اس عہدیدار نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ رفح کے خلاف زمینی حملہ حماس کی نابودی کا باعث نہیں بنے گا۔
گارڈین کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کا ردعمل امریکہ کے عین مطابق رہا ہے کیونکہ واشنگٹن نے اپنے اتحادیوں سے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو رفح پر بڑے پیمانے پر حملہ جاری رکھنے کی صورت میں کسی بھی عوامی نتائج کی دھمکی دینے سے گریز کریں اور زیادہ تر اسرائیل کو جنگ بندی قبول کرنے کی ترغیب دلانے کا منصوبہ بنائیں
انگلینڈ کے علاوہ ایک امریکی اہلکار نے بھی Axios ویب سائٹ کو رفح میں صیہونی حکومت کے آپریشن کے بارے میں بتایا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ رفح کراسنگ کو کنٹرول کرنے کے لیے اسرائیل کے آپریشن نے بائیڈن کی جانب سے مقرر کردہ سرخ لکیر کو عبور نہیں کیا۔
Axios نے اس امریکی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ بائیڈن اور نیتن یاہو نے گزشتہ روز اپنی کال کے دوران رفح کراسنگ پر اسرائیل کے آپریشن پر تبادلہ خیال کیا لیکن بائیڈن نے نیتن یاہو کے ساتھ اپنی کال میں رفح کراسنگ کو کنٹرول کرنے کے لیے اسرائیل کے آپریشن پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔
دریں اثنا، اس امریکی اہلکار کے بیان کے مطابق، اسرائیل نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ السنوار (غزہ میں حماس کے رہنما) پر مذاکرات میں دباؤ ڈالنے کے لیے رفح کراسنگ پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔
ساتھ ہی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی حکام اس بات پر زور دیتے ہیں کہ واشنگٹن اسرائیل کو ہتھیاروں کی کھیپ کو معطل کرنے یا رفح میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے آغاز کی صورت میں اس کے استعمال کو محدود کرنے پر غور کر رہا ہے۔
Axios کی رپورٹ میں بائیڈن اور نیتن یاہو کے درمیان پردے کے پیچھے ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کی طرف اشارہ کیا گیا جب کہ وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ نے اس سے قبل تصدیق کی تھی کہ امریکی صدر اور اسرائیلی وزیراعظم نے رفح پر بات چیت کی۔
وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ بائیڈن نے آج نیتن یاہو سے بات ، بائیڈن نے انہیں قیدیوں کی رہائی کو محفوظ بنانے کی کوششوں کے بارے میں بتایا۔
مذکورہ بیان میں مزید تفصیلات بتائے بغیع کہا گیا کہ امریکی صدر نے رفح کے حوالے سے اپنے واضح موقف کو دہرایا۔
دوسری جانب رفح کے خلاف صیہونی حکومت کے زمینی حملوں پر یورپی یونین کا ردعمل سامنے آیا ہے، اس سلسلے میں یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے عہدیدار جوزف بوریل نے کہا کہ رفح میں زمینی کارروائیاں تباہ کن اور ناقابل قبول انسانی نتائج کو تیز کر دیں گی۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے اہلکار نے جنگ بندی اور قیدیوں کی غیر مشروط رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔
علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے انسانی امور کے ڈپٹی سکریٹری جنرل مارٹن گریفتھس نے غزہ کی صورتحال اور وہاں صیہونی حکومت کی زمینی جارحیت کے ردعمل میں کہا کہ رفح میں اسرائیل کی زمینی کارروائیوں کے باعث مزید اموات ہوں گی اور بے گھر ہونے افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا۔
مزید پڑھیں: ہم حماس کے خاتمے تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھیں گے: بائیڈن
گریفتھس نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کراسنگ کو بند کرنے سے ایندھن کے داخلے کو روکا جائے گا اور غزہ کے اندر اور باہر امداد اور اہلکاروں کی نقل و حرکت محدود ہو جائے گی۔
اقوام متحدہ کے اہلکار نے مزید کہا کہ ہماری ٹیمیں اب بھی رفح میں موجود ہیں جہاں 600000 بچوں سمیت دس لاکھ سے زائد افراد اب بھی مقیم ہیں۔