سچ خبریں:حالیہ برسوں میں متحدہ عرب امارات نے یورپی اور امریکی ماہرین کی مدد سے اپنا وسیع جاسوسی نیٹ ورک بنایا ہے جس میں اپنے پڑوسی سعودی عرب کو بھی نہیں بخشا گیا۔
متحدہ عرب امارات کا نام حالیہ برسوں میں جاسوسی کے مقدمات میں کئی بار سنا گیا ہے جبکہ ابوظہبی نے کوریا میں اپنے انٹیلی جنس اور سکیورٹی کے شعبے کو بڑھانے کے لیے بہت زیادہ کوششیں کیں اور سینکڑوں مغربی افسران کی خدمات حاصل کیں تاکہ ایک بڑا جاسوسی نیٹ ورک بنایا جا سکےاور اس ملک کے فوجی افسروں کو تربیت دیں۔
عدن نیوز ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی حکومت نے جاسوسی کا سامان اور متعلقہ ٹیکنالوجیز خریدنے کے معاہدے بھی کیے ہیں جن میں سے تازہ ترین پیگاسس جاسوسی سافٹ ویئر ہے جسے ابوظہبی نے اسرائیلی کمپنی این ایس او سے خریدا ہے اور اس کے ذریعہ دسیوں ہزار موبائل فونز کو ہیک کیا جاتا ہے۔
اس سلسلے میں اس جاسوسی نیٹ ورک میں دراندازی نہ کرنے اور اسے طاقت کے دائرے کے خلاف استعمال نہ کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات کی حکومت نے محمد بن زائد کے بیٹےخالد بن محمد بن زائد کو اس کا سربراہ بنا دیا ہے۔
یادرہے کہ متحدہ عرب امارات کے جاسوسی نیٹ ورک نے حالیہ برسوں میں نہ صرف پڑوسی ممالک کی خبر لی ہے بلکہ ابوظہبی کے حکام نے صومالیہ ، تیونس ، لیبیا ، ترکی اور فلسطین سمیت کئی ممالک میں جاسوسی نیٹ ورک قائم کیے ہیں،ا س کے علاوہ صومالیہ میں ، جو کہ بڑے علاقائی خطرات کا سامنا کر رہا ہے اور حال ہی میں خانہ جنگی سے آزاد ہوا ہے ، متحدہ عرب امارات نہایت ہی متحرک ہے، یادرہےکہ صومالیائی سکیورٹی فورسز نے مئی 2019 میں ایک اماراتی جاسوسی نیٹ ورک کو تباہ کیا۔
قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب جو متحدہ عرب امارات کے بڑے بھائی اور اسٹریٹجک اتحادی کی حیثیت رکھتا ہے وہ بھی اماراتی جاسوسوں سے نہیں بچ سکا، نومبر 2017 میں ، یمنی صحافی عیدروس عبدالوارث ، جنہوں نے متحدہ عرب امارات کے البیان اخبار میں 17 سال تک کام کیا ، نے ایک دستاویزی فلم “کید الاشقیاء” (بھائیوں کا دھوکہ) جاری کی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے یمن جنگ کے دوران سعودی عرب کی جاسوسی کی ہے۔