سچ خبریں:بیجنگ نے کہا کہ تائیوان کے صدر کے اقدامات دراصل اشتعال انگیز ہیں اور ان کا مقصد امریکہ پر انحصار کرتے ہوئے آزادی حاصل کرنا ہے۔
الجزیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق چین نے جمعرات کو روسی فوج کے ساتھ مختلف محاذوں پر تعاون کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کیا اور دھمکی دی کہ تائیوان کی صدر سائی انگ وین کی امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر کے ساتھ طے پانے والی ملاقات کا مضبوطی سے مقابلہ کریں گے۔
چین کی وزارت دفاع نے اعلان کیا کہ چینی فوج تزویراتی رابطے اور رابطہ کاری کو مضبوط بنانے کے لیے روسی فوج کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے،چین کی وزارت دفاع کے ترجمان ٹین کفہ نے کہا کہ دونوں ممالک عالمی سلامتی کے منصوبوں پر عمل درآمد میں تعاون کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بیجنگ اور ماسکو مشترکہ فوجی منصوبوں کو مضبوط کریں گے اور بین الاقوامی انصاف کا تحفظ کریں گے، ٹین کفہ نے بتایا کہ دونوں فریق بحری اور فضائی گشت اور مشترکہ مشقوں کے انعقاد کے لیے بھی کام کریں گے،غور طلب ہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ نے حال ہی میں روس کا دورہ کیا تھا اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کی تھی، اس سفر کی امریکہ نے مذمت کی تھی۔
ادھر چین کی وزارت دفاع نے جمعرات کو اعلان کیا کہ خلیج عمان میں چین، ایران اور روس کی مشترکہ بحری مشقوں سے ان تینوں ممالک کی بحری افواج کی مختلف بحری کاموں کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے،مزید برآں تائیوان کی صدر سائی انگ وین بدھ کے روز ایک دورے کے لیے نیویارک پہنچیں جس نے چین کو غصہ دلایا،بیجنگ نے دھمکی دی ہے کہ اگر سائی انگ وین باضابطہ طور پر امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر سے ملاقات کرتی ہیں تو وہ جوابی کارروائی کرے گا۔
درایں اثنا چینی وزیر اعظم لی کیانگ نے کہا کہ ایشیا میں کوئی بھی تنازعہ یا افراتفری اس براعظم کا مستقبل تباہ کر دے گی،چین کی میزبانی میں بواؤ ایشین اکنامک فورم میں اپنی تقریر میں لی کیانگ نے یہ بھی کہا کہ بیجنگ یکطرفہ پابندیوں اور بلاکس کی تشکیل یا نئی سرد جنگ کے آغاز کا مخالف ہے جبکہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے انتباہ دیتے ہوئے جواب دیا کہ چین کو امریکی سرزمین پر تسائی کے رکنے کو تائیوان آبنائے کے ارد گرد کسی بھی دشمنانہ سرگرمی کو فروغ دینے کے بہانے کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہئے۔
واضح رہے کہ چینی وزارت خارجہ نے یہ بھی اعلان کیا کہ بیجنگ جوہری تخفیف اسلحہ کے مذاکرات میں حصہ لینے اور جوہری ہتھیار استعمال نہ کرنے پر اصرار کرتا ہے،انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ امریکہ اپنے ایٹمی ہتھیاروں کو کم کرے گا اور عالمی ایٹمی سلامتی کو برقرار رکھنے میں مدد کرے گا۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سربراہ نے کانگریس میں ایک اجلاس میں اس بات پر زور دیا کہ روس اور چین کے ساتھ بیک وقت جنگ لڑنا بہت مشکل ہے۔