سچ خبریں: عبرانی زبان کے ایک اخبار نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے آغاز کے بعد صیہونی حکومت کی عالمی حمایت کے خاتمے کا اعتراف کیا ہے۔
عرب 48 کی رپورٹ کے مطابق عبرانی زبان کے ہاریٹز اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ 7 اکتوبر کو فلسطینی افواج کے حملے کے بعد اسرائیل کے لیے بین الاقوامی حمایت تیزی سے ختم ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:198 فلسطینی اور بین الاقوامی تنظیموں کا فلسطینیوں کے خلاف صیہونی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی جواز کی آخری گھڑی (غزہ پر صیہونی حکومت کے حملے) کی ٹک ٹک لگ گئی ہے اور اس مسئلے نے تل ابیب کے حکام کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
ہارٹز اخبار نے تاکید کی کہ ہم نے اردن کے سفیر کو تل ابیب سے طلب کیے جانے اور امریکی وزیر دفاع اور اسرائیلی وزیر کے درمیان ہونے والی بات چیت کا منظرعام پر آنا دیکھا ہے۔
صیہونی اخبار یدیوت احرونٹ نے بھی لکھا ہے کہ تمام علامات اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ اسرائیل غزہ کے خلاف جنگ جاری رکھنے اور بین الاقوامی سطح پر اس جنگ کے جواز کے کمزور ہونے کی وجہ سے اس علاقے میں اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام ہوچکا ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں بین الاقوامی قوانین اور انسانی مداخلت کی کوئی خبر نہیں
صہیونی اخبار معاریو کے عسکری تجزیہ کار تل لیو رام نے بھی انکشاف کیا کہ فوج کی ریزرو فورسز کے اعلیٰ افسران جو پہلے غزہ میں خدمات انجام دے چکے ہیں اور اس علاقے سے واقف ہیں، کا کہنا ہے کہ کہ حماس فورسز کی صلاحیتوں اور جنگی مہارتوں میں ماضی کے مقابلے میں نمایاں طور پر بہتری آئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پتہ چلتا ہے کہ اس تحریک نے پہلے ہی اس منظر نامے (زمینی حملے) کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک دفاعی منصوبہ تیار کر رکھا تھا۔