سچ خبریں: ڈبلن یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے صیہونی سرمایہ کاروں کے ساتھ مالی تعاون ختم کرنے کے مطالبے پر رضامندی کے بعد ڈبلن کے ایک ممتاز کالج کے طلباء نے اپنا احتجاج ختم کردیا۔
ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق ٹرینیٹی کالج ڈبلن کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے بیان کے مطابق یونیورسٹی حکام کی جانب سے فلسطینی مظاہرین کے حامی طلباء کے ساتھ صیہونی سرمایہ کاروں کے ساتھ مالی تعاون منقطع کرنے پر رضامندی کے بعد مظاہرین نے اپنا پانچ روزہ احتجاج ختم کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طلباء تحریک کس چیز کی علامت ہے؟ لبنانی یونیورسٹی پروفیسر
معاہدے کے بارے میں بات کرتے ہوئے، یونیورسٹی کی یونین کے صدر لاسزلو مولنرفی نے کہا کہ کالج انتظامیہ کا بیان طلباء کی تحریک کی طاقت کا ثبوت ہے۔
اس یونیورسٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی کے اعلیٰ حکام اور مظاہرین کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد ایک معاہدہ طے پا گیا۔
یاد رے کہ ٹرنیٹی کالج ان اسرائیلی کمپنیوں میں سرمایہ کاری مکمل طور پر روک دے گا جو مقبوضہ فلسطین میں کام کرتی ہیں اور اس وجہ سے اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔
فلسطین کے ساتھ یکجہیونیورسٹی کیمپس میں خیمے لگا کر اور امریکی یونیورسٹیوں کے احتجاجی طلباء کی پیروی کرتے ہوئے اپنے احتجاج کا آغاز کیا۔
فلسطین کی حمایت اور صیہونی حکومت کی مذمت میں کئی ہفتوں سے امریکی یونیورسٹیوں میں مظاہرے جاری ہیں، ایسے مظاہرے جو پورے یورپ میں پھیل گئے۔
مزید پڑھیں: جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے طلباء کی فلسطین کی حمایت کرنے کا انوکھا انداز
کئی امریکی یونیورسٹیوں کے حکام نے اس ملک کے صدر جو بائیڈن کے براہ راست حکم سے مظاہرین کو دبانے کے لیے سکیورٹی فورسز اور فسادات روکنے والی پولیس کا استعمال کیا ہے۔