سچ خبریں: روسی صدر نے برکس سربراہی اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے زور دیا کہ ڈالرائزیشن کا ناقابل واپسی عمل کی طرف بڑھ رہا ہے۔
اسپوٹنک خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے برکس سربراہی اجلاس میں کہا کہ اس تنظیم کے رکن ممالک کو مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ اور افراط زر کے دباؤ کے پس منظر میں پیچیدہ مسائل کو حل کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس اتار چڑھاؤ کی وجہ متعدد ممالک کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات ہیں،پیوٹن نے اس بات پر زور دیا کہ برکس کے ارکان برابری کے اصولوں اور شراکت داری کی حمایت کی بنیاد پر تعاون کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ڈالر کا مقدر پھوٹنے والا ہے؟
اس سلسلے میں انہوں نے مزید کہا کہ اس یونین کے رکن ممالک کے ساتھ روس کا مالیاتی کاروبار 230 بلین ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے،اس لیے کہ موجودہ صورتحال میں، ماسکو ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس کے بہاؤ کو قابل اعتماد شراکت داروں، بشمول برکس ممالک کی طرف منتقل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
روسی صدر نے تاکید کی کہ برکس کے ذریعے کثیرالجہتی شرکت اور تعامل نہ صرف ہمارے ممالک کی پائیدار ترقی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا بلکہ عالمی اقتصادی صورتحال کی عمومی بہتری اور عالمی ترقی کے لیے اقوام متحدہ کے طے کردہ اہداف کے حصول میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
انہوں نے کہ یہ تنظیم غربت کے خلاف کاموں میں،معیاری صحت کی دیکھ بھال تک لوگوں کی رسائی کو بڑھانے، بھوک مٹانے اور غذائی تحفظ کو مضبوط بنانے میں اقوام متحدہ کی مدد کر سکتی ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ترجیحی شعبوں میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی حمایت کے معاملے پر برکس کے شرکاء کے نقطہ نظر میں زیادہ ہم آہنگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
روسی صدر نے کہ یہ تنظیم 5 ممالک کے مجموعی اقتصادی پروگرام کا ایک اہم حصہ ہے، جس کے لیے انتظامی اور ٹیکس کے ضوابط، ڈیجیٹلائزیشن، ای کامرس اور ویلیو چینز میں شرکت کے معاملات میں کاروبار سے وابستہ شہریوں کے وسیع ترین طبقے کی مدد کی ضرورت ہوگی۔
پیوٹن نے مزید کہا کہ حکومتی معاونت کے پروگراموں کی بدولت، برکس کے کاروباری افراد عالمی منڈیوں کے بدلتے ہوئے حالات کے مطابق کامیابی سے ہم آہنگ ہو رہے ہیں، نئے شراکت دار اور نئے تقسیمی چینلز تلاش کر رہے ہیں، مزید فنڈز کو راغب کر رہے ہیں اور تیزی سے نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ڈالر کی گرتی ہوئی حیثیت اور دنیا کے لیے اس کے فوائد
روس کے صدر نے تاکید کی کہ ہمارے اقتصادی تعلقات میں ڈالر کی تخفیف کا معروضی اور ناقابل واپسی عملت تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے، اور کھاتوں کے باہمی تصفیے اور مالیاتی کنٹرول کے لیے موثر میکانزم قائم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جس کے نتیجہ میں برآمدات اور درآمدی لین دین میں ڈالر کا حصہ کم ہو رہا ہے۔