سچ خبریں:وائٹ ہاؤس کے سابق مشیر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکہ کو دنیا میں بیک وقت کئی ترجیحات پر توجہ دینی چاہیے اور امریکی معاشرے کے مفادات کے تحفظ کے لیے دنیا میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے۔
ہل نیوز کی رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا کہ امریکہ کو صرف ایک اسٹریٹجک دفاعی ترجیح پر توجہ نہیں دینی چاہیے، امریکی قومی سلامتی کی موجودہ حالت کا ذکر کرتے ہوئے بولٹن نے کہا کہ یہ بہت اہم ہے کہ امریکہ ایک سے زیادہ سٹریٹجک ترجیحات کا انتظام کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ بلاشبہ سب سے اہم ترجیح چینی خطرے پر توجہ مرکوز کرنا ہے، میں اسے اس صدی میں نہ صرف امریکہ کے لیے، بلکہ پورے مغرب کے لیے وجودی سمجھتا ہوں،تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ دوسرے خطرات کو نظر انداز کر سکتے ہیں نیز افغانستان اور مشرق وسطیٰ اس حوالے سے بڑی مثالیں ہیں۔
افغانستان کی موجودہ صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے، وائٹ ہاؤس کے سابق قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ چین اس خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر رہا ہے جہاں سے بائیڈن حکومت نےرخ موڑاہے، انہوں نے مزید کہاکہ دنیا ایک بڑی اور پیچیدہ جگہ ہےجبکہ ہم ایک بڑا اور طاقتور ملک ہیں۔
بولٹن کے مطابق موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن اور ٹرمپ دونوں ہی افغانستان سے خوفناک اخراج کے ذمہ دار ہیں کیونکہ وہ بظاہر امریکیوں کو یہ سمجھانے میں ناکام رہے کہ اگر وہ اپنی کمیونٹی کی زندگی گزارنا اور لطف اندوز ہونا جاری رکھنا چاہتے ہیں تو انھیں کس طرح امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرنا ہوگا ۔
بولٹن نے سائبر سکیورٹی کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دشمنوں نے سائبر اسپیس کو جنگ کے میدان میں تبدیل کر دیا ہےاور امریکہ کو اس کے لیے تیار رہنا چاہیے۔