سچ خبریں:کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے یوکرین پر مذاکرات کے حوالے سے جوبائیڈن کے بیان کے جواب میں اعلان کیا کہ روسی صدر بات چیت اور سفارت کاری کے لیے تیار ہیں لیکن ہم یوکرین نہیں چھوڑیں گے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے روسی صدر کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہونے کی تجویز کے بعد کریملن نے بھی اعلان کیا کہ پیوٹن یوکرین کے ممکنہ حل کے لیے بات کرنے کے لیے تیار ہیں اور وہ سفارت کاری پر یقین رکھتے ہیں، بائیڈن نے کہا کہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کا واحد راستہ پیوٹن کے پاس اپنی افواج کو واپس بلانا ہے اور اگر وہ اس تنازعے کو ختم کرنا چاہتے ہیں تو میں ان سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں۔
ادھر بائیڈن کے بیان کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے امن پسندانہ لہجہ اپناتے ہوئے کہا کہ پیوٹن مذاکرات کے لیے تیار ہیں تاہم روس یوکرین سے دستبردار نہیں ہوگا،اس کے بعد انہوں نے مزید کہا کہ روس کے صدر ہمیشہ سے اپنے ملکی مفادات کو یقینی بنانے کے لیے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
اس خبر رساں ایجنسی نے مزید لکھا کہ پیوٹن نے یوکرین میں روس کی خصوصی فوجی کارروائیوں کے آغاز پر کسی افسوس کا اظہار نہیں کیا ہے اور اسے ایک ایسا لمحہ قرار دیا ہے جب روس 1991 میں سوویت یونین کے انہدام کے بعد کئی دہائیوں کی ذلت کے بعد بالآخر باہر نکل آیا ہے اور مغرب کے متکبرانہ تسلط کے خلاف کھڑا ہے۔
واضح رہے کہ یوکرین اور مغرب کا کہنا ہے کہ پیوٹن کے پاس سامراجی قبضے کی جنگ کا کوئی جواز نہیں ہے اور کیف حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ آخری روسی فوجی کو اپنی سرزمین سے نکالے جانے تک لڑائی جاری رکھے گی۔