سچ خبریں: امریکہ کے بھاری فوجی بجٹ اور دنیا کی سب سے بڑی فوج رکھنے کے واشنگٹن کے دعوے کے باوجود پینٹاگون کو فوجیوں کی شدید کمی کا سامنا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے جمعرات کی صبح اطلاع دی ہے کہ امریکی محکمہ دفاع افرادی قوت کی غیر معمولی کمی کی وجہ سے ملکی فوج کا حجم کم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق اگلے سال امریکی مسلح افواج میں تقریباً دس ہزار افراد کی کمی ہو گی۔ دریں اثناء امریکی فوج کے ڈپٹی چیف آف سٹاف جنرل جوزف مارٹن کے مطابق آنے والے برسوں کی پیشین گوئیاں مزید تاریک نظر آتی ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس سال امریکی فوجی دستوں کی تعداد 476 ہزار افراد کی متوقع تعداد کے بجائے تقریباً 466 ہزار افراد ہے اور 2023 میں یہ کم ہو کر کل 445 ہزار ہو جائے گی۔
اس بنا پر امریکی مالی سال کے اختتام میں صرف ڈھائی ماہ باقی رہ گئے ہیں اور اس ملک کی فوج اپنے 60 ہزار فوجیوں کے ہدف کا صرف 50 فیصد حاصل کر پائی ہے۔ اس شرح سے امریکی فوجی رہنماؤں کا خیال ہے کہ یکم اکتوبر تک یہ کمی 25 فیصد تک پہنچ جائے گی۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا، پینٹاگون فوجیوں کی کمی کے حوالے سے ایسی مشکل صورتحال کی وضاحت کرتا ہے کہ نجی کمپنیاں اور فوجی ٹھیکیدار فوج کے مقابلے میں زیادہ سازگار کام کرنے کے حالات پیش کرتے ہیں اس لیے فوج محض کاروبار سے مقابلہ نہیں کر سکتی۔
امریکی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس صورت حال میں واحد بہترین حل مسلح افواج کا حجم کم کرنا ہے۔
اس سے قبل پینٹاگون اور امریکی قانون سازوں نے یو ایس ایس جارج واشنگٹن کے عملے میں خودکشیوں میں اضافے پر اپنی تشویش کا اعتراف کیا تھا۔