سچ خبریں: کیتھولک دنیا کے رہنما نے ایک بار پھر اسرائیل کی جانب سے غزہ میں دہشت گردانہ حربے استعمال کرنے اور شہریوں کے قتل عام کی مذمت کی۔
روئٹرز خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عالمی کیتھولک رہنما پوپ فرانسس نے ایک بار پھر اسرائیل کی جانب سے غزہ میں دہشت گردی کے ہتھکنڈوں کے استعمال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایک چرچ میں پناہ لینے والی دو عیسائی خواتین کے قتل کی مذمت کی۔
یہ بھی پڑھیں: پوپ نے غزہ میں صیہونی حکومت کی جارحیت کو دہشت گردانہ کارروائی قرار دیا
پوپ نے اپنی ہفتہ وار دعا میں بیت المقدس کے آرچ بشپ کے بیانات کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی فوج کے ایک اسنائپر نے چرچ میں داخل ہونے والی دو عیسائی خواتین کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کر دیا۔
انہوں نے تاکید کی کہ مجھے غزہ سے انتہائی ناخوشگوار اور تکلیف دہ خبریں موصول ہوتی رہتی ہیں،نہتے شہریوں کو بمباری اور فائرنگ کا نشانہ بنایا جاتا ہے، یہ واقعات بشپ اور راہباؤں کی رہائش گاہ کے اندر بھی ہوتے ہیں،ایسی جگہ جہاں بچوں اور بیماروں اور معذوروں کے علاوہ کوئی دوسرا شخص نہیں ہوتا۔
اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ صیہونی اسنائپرز ان لوگوں کو مارتے ہیں، فرانسس نے کہا کہ اسرائیلی ٹینکوں کی آگ سے ایک چرچ بھی تباہ ہو گیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ بعض کہتے ہیں کہ یہ جنگ اور دہشت گردی ہے،ہاں یہ جنگ اور دہشت گردی ہے۔
صیہونی وزارت خارجہ کے ترجمان میں سے ایک نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ واقعہ زیر تفتیش ہے اور قابض فوج کے دعوؤں کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج بلا لحاظ مذہب شہریوں کو نشانہ نہیں بناتی!
7 اکتوبر کو صیہونی حکومت کے خلاف فلسطینی اسلامی مزاحمت (حماس) کے طوفان الاقصی آپریشن کے بعد قابضین نے وحشیانہ اور انتقامی کاروائی کرتے ہوئے غزہ کی پٹی کو بلا روک ٹوک بمباری کا نشانہ بنایا۔
ان حملوں کے نتیجے میں اب تک تقریباً 19 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔