سچ خبریں: افغانستان اور پاکستان میں ہونے والی سیاسی اور سیکورٹی پیش رفت کے دونوں ممالک کے تعلقات پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان میں پاکستانی فوج کی بعض کارروائیوں اور تناؤ میں اضافے کے باوجود کئی شواہد اور نشانات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ افغانستان اب بھی پاکستان کی خارجہ پالیسی کی توجہ اور ترجیح میں ہے۔
اس مسئلے کی تصدیق خاص طور پر افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق کے مسلسل دوروں اور اہم بین الاقوامی اور دو طرفہ ملاقاتوں میں ان کی موجودگی سے ہوتی ہے۔
محمد صادق نے آج X سوشل نیٹ ورک پر ایک پیغام شائع کیا اور اس اجلاس میں اپنی شرکت کا اعلان کیا جو پاکستان کے وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اس ملاقات میں پاکستان کے مختلف نمائندوں نے علاقائی اور عالمی پیش رفت کے بارے میں اپنے خیالات اور جائزوں کا اظہار کیا اور 2025 اور آنے والے سالوں میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات کے تعین کے لیے تجاویز بھی دیں۔
صادق نے مزید کہا کہ یہ سالانہ اجلاس پاکستان کی وزارت خارجہ کے باقاعدہ پروگراموں میں سے ایک ہے۔ اس پروگرام میں اس ملک کی خارجہ پالیسی کے مختلف پہلوؤں اور اس کے مربوط نفاذ کا جائزہ لیا گیا ہے۔ یہ واقعہ اپنی خارجہ پالیسی میں خاص طور پر افغانستان کے ساتھ تعلقات کے میدان میں ایک مربوط اور تزویراتی نقطہ نظر کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
اس ملاقات میں محمد صادق کی موجودگی اہم ہے، خاص طور پر ایسے حالات میں کہ پاکستانی فوج نے افغان سرزمین پر حملے کیے ہیں۔ یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے جب ان کا دورہ کابل اور طالبان کے ساتھ ان کی مشاورت اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی پیچیدگیاں ظاہر ہوتی ہیں۔
یہ دورہ، نیز صادق کی جانب سے پاکستانی وزیر اعظم کو اپنے دورہ کابل کی حالیہ رپورٹ، غالباً افغان حکمران ادارے کے ساتھ اپنے تعلقات میں استحکام برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کا حصہ ہے۔ یہ نقطہ نظر دو طرفہ تعاون کو مضبوط بنانے اور خطے میں کشیدگی کو کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے اور پاکستان کی خارجہ پالیسی میں افغانستان کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔