سچ خبریں:ترکی اور پاکستان کا مشترکہ فوجی مشقوں کا انعقاد ، اسلام آباد کے ساتھ اسلحہ کا معاہدہ اور فوجی تعاون کو بڑھانے کے لئے مفاہمت کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے میں ایک نئی جہت کا حصہ ہیں۔
ترک فوج کے کمانڈر نے اسلام آباد کے دورے کے دوران اپنے پاکستانی ہم منصب جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ فوجی تعاون کی سطح کو بڑھانے کے لئے ایک معاہدے پر دستخط کیے،اگرچہ انقرہ کے میڈیا نے معاہدے کی جہتوں کا تذکرہ نہیں کیا تاہم بظاہر اس معاہدے کا واحد حصہ جو میڈیا میں آسکتا ہے مشترکہ فوجی تربیتی کورسز منعقد کرنا اور فوجی مشقوں میں ہم آہنگی کرنا ہے،پاکستانی صدر عارف علوی نے ترک فوج کے کمانڈر جنرل آمید ڈونڈر سے ملاقات کے دوران انہیں پاکستانی حکومت کی جانب سے میڈل آف آنر پیش کیا، پاکستانی صدر کے مطابق یہ ایوارڈ پاکستان-ترکی تعلقات کو مستحکم کرنے میں جنرل ڈونڈر کی قابل قدر خدمات کے اعتراف میں دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ کچھ سالوں میں اردگان کی حکومت نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے پر خصوصی توجہ دی ہےجس میں مشترکہ فوجی مشقوں کا انعقاد ، اسلام آباد کے ساتھ اسلحہ کا معاہدہ اور فوجی تعاون کو بڑھانے کے لئے مفاہمت دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے میں ایک نئی جہت کے حصہ کے طور پر شامل ہیں،اردگان کی ٹیم کی کاوشوں سے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کو حالیہ قرہ باغ جنگ کے دوران جمہوریہ آذربائیجان اور باکو کی حمایت کرکے انقرہ ۔باکو ۔اسلام آباد مثلث کے مابین تعاون بڑھانے پر آمادہ کیا گیا، حال ہی میں ، آذربائیجان کے وزیر دفاع ذاکر حسنوف نے اعلان کیا کہ آذربائیجان ، ترکی اور پاکستان کے خصوصی فوجی دستے ستمبر میں باکو کے زیر اہتمام مشترکہ فوجی مشقوں کا انعقاد کریں گے۔
اگرچہ پاکستان نے ترکی کی درخواست پر پہلے ہی قبرص کے ساحل پر مشترکہ بحری مشقوں میں حصہ لیا ہے نیز اسلام آباد "ترک جمہوریہ شمالی قبرص” کا دفاعی حامی ہے ، اور ترک قبرص صرف اپنے پاسپورٹ پر صرف ترکی اور پاکستان کا سفر کرسکتے ہیں،یادرہے کہ 2018 میں ترکی نے پاکستان کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے جس کے مطابق 30 فوجی ہیلی کاپٹر (اے ٹی اے سی) پاکستان کو فروخت کیے گئے تھے،تاہم امریکی ہینڈ بریک نے اس معاہدے کو روک دیا کیونکہ پینٹاگون نے اعلان کیا کہ ترک ہیلی کاپٹر انجن کو امریکی لائسنس کے تحت تیار کیا گیا تھا اور اسے برآمد کرنے کی اجازت نہیں ہےجس کے بعد ترکی کی دفاعی صنعت نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ گذشتہ دو سالوں سے ملکی ہیلی کاپٹر انجن تیار کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے اور یہ مسئلہ جلد ہی حل ہوجائے گا۔
ادھرامریکی دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پینٹاگون کے اس فیصلے کا انجن لائسنس کے اجرا سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور روس سے ایس 400 میزائل سسٹم کی خریداری پر انقرہ کے خلاف واشنگٹن کا یہ ایک جارحانہ اقدام ہے،ایک اور جہت پاکستان کے بارے میں امریکی نقطہ نظر ہے۔
واضح رہے کہ امریکیوں نے فلپائن کو ترکی کے ہیلی کاپٹر برآمد کرنے میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کی لیکن پاکستان کے معاملے میں انہوں نے پابندیوں کے ایکٹ (سی اے اے ٹی ایس اے) اور انجن لائسنس کے معاملے کو اٹھایا،یادرہے کہ جب سے اکستان کے لئے امریکی فوج کی مدد منقطع کردی گئی ہے ، ترکی نے اسلام آباد کو مزید اسلحہ بیچنے کی کوشش کی ہے جس میں چار فریگیٹ ، 30 ہیلی کاپٹر ، درجنوں عملہ کیریئر اور فوجی سازوسامان ، تار نگاری کے سامان اور سرحدی محافظوں اور ڈیمنرز کو درکار سکیورٹی سامان فروخت کرنا شامل ہےنیز سلامتی کی اشیاء ترکی کے ذریعہ پاکستان برآمد کی گئی ہیں،نیز یہ بھی واضح ہے چین ، روس اور اٹلی سے پاکستان کو دفاعی اشیاء اور اسلحہ کی درآمد ترکی سے خریدی گئی رقم سے زیادہ ہے۔